پاکستان

غزہ میں ہونے والے مظالم کی وجہ سے ہماری جشن آزادی کی خوشیاں ماند پڑگئی ہیں، وزیراعظم

فلسطین کے معاملے پر پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، امن قائم کرنے والے اداروں کی قراردادوں کا اسرئیل پر کوئی اثر نہیں ہوا، شہباز شریف کا اقلیتوں کے قومی دن پر خصوصی تقریب سے خطاب

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یوم آزادی کی آمد آمد ہے لیکن بدقسمتی سے غزہ میں مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں، اس کی وجہ سے ہماری جشن آزادی کی خوشیاں ماند پڑگئی ہیں اور پوری دنیا اسرائیلی جارحیت پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں اقلیتوں کے قومی دن پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم آزادی کی آمد آمد ہے، آج ہم اقلیتوں کا دن منارہے ہیں، بدقسمتی سے غزہ میں جو مظالم ہورہے ہیں، اس کی وجہ سے ہماری خوشیاں ماند پڑگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دن قائداعظم نے تاریخی خطاب کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ یہاں سب کو مساوی آئینی حقوق ملیں گے، اقلیتیں ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کررہی ہیں، آج کی تقریب کا انعقاد خوش آئند ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم نیتن یاہو اپنی فوج کے ساتھ ملکر فلسطینیوں پر ظلم کررہے ہیں، کل فجر کے وقت نہتے مسلمانوں پر بمباری کی گئی، وہاں بچوں سمیت مسلمان شہید ہوئے، اور ان پر دن رات یہ آگ برس رہی ہے لیکن پوری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو عالمی ادارے امن کے قیام کے لیے معرض وجود میں آئے تھے، وہ قرارداد پاس کرتے ہیں لیکن اس کی ردی برابر بھی وقعت نہیں، اسرائیلی جارحیت پر صرف لفاظی سے کام لیا جاتا ہے لیکن اس سے آگے کچھ نہیں کیا جاتا، دنیا کی تاریخ میں اس سے بدترین ظلم وزیادتی کی کوئی اور مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسیحی برادری، ہندو برادری، سکھ برادری، پارسی سمیت تمام اقلیتوں نے پرامن شہری بن کر پاکستان شہری بننے کا خلوص کے ساتھ ثبوت دیا، مسیحی برادری کے مشنری اسکول 77 سالوں میں لاکھوں بچوں اور بچیوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے، یہ امن کے وقت میں ان کی بہترین خدمات ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پارسی برادری سمیت دیگر اقلیتی برادری کی تجارت میں بھی پاکستان کے لیے بے پناہ خدمات موجود ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ہندو مذہب کے جج نے انصاف کی فراہمی کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کیا، سکھ برادری نے بھی پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے بھرپور خدمات انجام دی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ میں کچھ دلخراش واقعات ہوئے جس سے اقلیتی برادری کو تکلیف پہنچی اور ان کے اندر خوف کا احساس پیدا ہوا، ان واقعات کے بعد اس زمانے کی حکومتوں نے بھرپور کردار ادا کیا اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لائے لیکن اقلیتی برادری کے تحفظ کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں جتنے بھی اقدامات اٹھائیں گی وہ کم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دہشتگردی کے واقعات میں بہت سے افسران اور جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ان میں اقلیتی سپاہی اور افسران بھی شامل تھے، جب کہ پاکستان بننے سے پہلے جو پنجاب اسمبلی تھی وہاں جب قرارداد پیش کی گئی تو اقلیتی برادری نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا اور یہ معمولی بات نہیں، ہمیں ان واقعات کو یاد رکھنا چاہیے۔