دنیا

عدم مساوات میں اضافے کے باعث محنت کشوں کی آمدنی میں کمی ہوئی ہے، آئی ایل او

گزشتہ دو دہائیوں کے دوران محنت کشوں کی آمدنی میں 1.6 فیصد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ ہوئی ہے،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے خبردار کیا ہے کہ محنت کشوں کی آمدنی کا حصہ جو معیشت میں کام کرنے والے افراد کی کُل آمدنی کے تناسب کی نمائندگی کرتا ہے اس میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران 1.6 فیصد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بدھ کو جاری کیے گئے ’ورلڈ ایمپلائمنٹ اینڈ سوشل آؤٹ لُک: ستمبر 2024 اپڈیٹ‘ کے مطابق نئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ محنت کشوں کی آمدنی کے حصے کا تناسب 2019 سے مسلسل کم ہو کر 2022 میں 52.3 فیصد تک جبکہ 2023 اور 2024 میں اتنے تناسب پر ہی برقرار رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کرونا سے پہلے کی شرح کے مقابلے میں 0.6 فیصد کم ہے، اگرچہ یہ کمی پوائنٹ فیصد کے حساب سے معمولی نظر آتی ہے لیکن یہ محنت کشوں کی آمدنی میں قابل ذکر اور مسلسل کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

پیداواری صلاحیت بڑھنے کے ساتھ گزشتہ 20 سالوں میں محنت کشوں کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہونے کے باوجود ان کی آمدنی کا حصہ کم ہوا ہے، اس کمی نے عدم مساوات میں اضافہ کیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عدم مساوات میں اضافے کی بڑی وجہ محنت کشوں کی آمدنی کے حصوں کے منجمد ہونے اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کے تعلیم، ٹریننگ سے محروم اور بےروزگاری کی وجہ سے ہے۔

کووڈ 19 وبا کو اس منفی رجحان کی ایک نمایاں وجہ قرار دیا گیا ہے، سال 2020 سے 2022 کے وبائی سالوں کے دوران محنت کشوں کی آمدنی میں 40 فیصد کمی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔

دیگر عوامل میں اقتصادی مطالعے نے ٹیکنالوجی کو محنت کشوں کی آمدنی کے حصوں میں کمی کی ایک بڑی وجہ کے طور پر شناخت کیا ہے، مصنوعی ذہانت کے شعبے میں حالیہ پیش رفت نے ٹیکنالوجی اور مزدوروں کی آمدنی کے حصہ کے درمیان تعلق کے تجزیہ کرنے کو اہم بنا دیا ہے۔

آئی ایل او نے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی میں جدت بشمول آٹومیشن نے اس رجحان میں اہم کردار ادا کیا ہے، اگرچہ ان ایجادات نے جہاں پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیا ہے اور پیداوار میں اضافہ کیا ہے وہی شواہد یہ بتاتے ہیں کہ ورکرز کو اس ضمن میں حاصل ہونے والے فوائد سے برابری کا حصہ نہیں مل رہا۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کے فوائد کو وسیع پیمانے پر پھیلانے کو یقینی بنانے کے لیے جامع پالیسیوں کے بغیر، مصنوعی ذہانت کے شعبے میں حالیہ پیش رفت عدم مساوات کو مزید گہرا کر سکتی ہے جس سے ایس ڈی جیز کی کامیابیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

اس حوالے سے آئی ایل او کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سیلیسٹ ڈریک نے کہا کہ ’محنت کشوں کی آمدنی میں کمی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ممالک کو اقدامات کرنے ہوں گے، ہمیں ایسی پالیسیاں بنانی ہوں گی جو اقتصادی فوائد کی مساوی تقسیم، بشمول ایسوسی ایشن کی آزادی، اجتماعی سمجھوتے اور مؤثر لیبر ایڈمنسٹریشن کو فروغ دیں تاکہ سب کے لیے پائیدار ترقی کا راستہ بنایا جا سکے۔‘