صحت

پلاسٹک ذرات کھانے یا نگلنے سے موٹاپے کا خطرہ

مائکروپلاسٹک جو کہ پلاسٹک کی پانی کی بوتلوں، مختلف غذائوں کی پیکنگ سمیت مختلف ذرائع سے انسانی خوراک کا حصہ بن کر انسانی جسم میں داخل ہو رہے ہیں۔

اگرچہ ماضی میں سامنے آنے والی متعدد تحقیقات سے معلوم ہو چکا ہے کہ پلاسٹک ذرات یعنی مائکروپلاسٹک انسانی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہیں لیکن اب تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انہیں نگلنے یا کھانے سے انسان کے موٹے ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

طبی ویب سائٹ کے مطابق مائکروپلاسٹک جو کہ پلاسٹک کی پانی کی بوتلوں، مختلف غذائوں کی پیکنگ سمیت مختلف ذرائع سے انسانی خوراک کا حصہ بن کر انسانی جسم میں داخل ہو رہے ہیں، وہ اندر جاکر انسانی ہارمونز کو بھی تبدیل کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پلاسٹک ذرات جہاں فالج، امراض قلب، مردانہ بانجھ پن سمیت دیگر امراض کا سبب بن رہے ہیں، وہیں یہ نظر نہ آنے والے ذرات انسانی جسم میں داخل ہوکر ہارمونز کے نظام میں بھی داخل ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پلاسٹک ذرات اسٹریس اور انسانی جسم کے خون سمیت مختلف معاملات کو کنٹرول کرنے والے ہارمونز میں داخل ہوکر مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پلاسٹک ذرات کارٹیسول، اسٹروجن، اسٹریس ہارمون سمیت دیگر ہارمونز میں شامل ہوکر نہ صرف وزن بڑھانے کا سبب بن سکتے ہیں بلکہ اس سے خون میں انفلیمیشن بڑھنے سے بلڈ پریشر، شوگر اور جلن سمیت دیگر امراض بھی ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق پلاسٹک ذرات خصوصی طور پر کارٹیسول کو متاثر کرکے نہ صرف وزن بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں بلکہ ان سے نظام ہاضمہ بھی خراب ہو رہا ہے کیوں کہ مذکورہ ہارمون نہ صرف گردوں کو بہتر انداز میں کام کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے بلکہ یہ خون کی ترسیل کو بھی بہتر بنانے میں مددگار ہوتا ہے۔

اس سے قبل سامنے آنے والی متعدد تحقیقاتی رپورٹس میں بھی پلاسٹک ذرات یا مائکرو پلاسٹک کو انسانی زندگی کے لیے خطرہ قرار دیا جاچکا ہے۔

پلاسٹک ذرات سے مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ

انسانی خون میں پلاسٹک ذرات سے امراض قلب ہونے کا خطرہ

زندہ انسانوں کے پھیپھڑوں کی گہرائی میں پہلی بار پلاسٹک ذرات دریافت