پاکستان

پی ٹی آئی کا راولپنڈی میں احتجاج، وزیراعلی ٰخیبر پختونخوا برہان انٹرچینج سے واپس روانہ، کارکن برہم

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے برہان انٹر چینج پر پہنچ کر احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا جس پر کارکنان غصے میں آ گئے۔
|

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا راولپنڈی میں احتجاج کا منصوبہ کامیاب نہ ہوسکا جب کہ وزیراعلی ٰخیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور برہان انٹرچینج سے واپس لوٹ گئے جب کہ احتجاج ختم کرنے پر کارکن غصے میں آگئے۔

راولپنڈی انتظامیہ نے لیاقت باغ میں پی ٹی آئی اے احتجاج کو روکنے کے لیے پورے شہر میں کنٹینرز لگاکر راستے بند کردیے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ نقض امن کے خدشے کے پیش نظر شہر میں پولیس اور رینجرز کی بھارتی نفری تعینات کی گئی۔

اس کے علاوہ، راولپنڈی میں فیض آباد، شمس آباد، چاندنی چوک، رحمٰن آباد، کمیٹی چوک اور دیگر مقامات مکمل سیل رہے جب کہ اڈیالہ جیل جانے والے تمام راستے بھی مکمل سیل تھے، اڈیالہ جیل گاؤں جانے والی ٹرانسپورٹ کو بھی بند کر دیا گیا۔

ادھر پی ٹی آئی کے کارکنان راولپنڈی میں لیاقت باغ پر احتجاج میں شرکت کے لیے کمیٹی چوک پہنچے جبکہ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنان کو روکنے کے لیے وقفے وقفے سے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

اس کے علاوہ مری روڈ وارث خان کے مقام پر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان پر شیلنگ کی، مری روڈ کی تمام لائٹس کو بند کر دیا گیا، دکانوں کو بھی بند کروا دیا گیا اور کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے پکڑ دھکڑ بھی کی۔

متعدد مقامات پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند رہی، پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجا کو اسلام آباد سے راولپنڈی کے لیے نکلتے ہی پولیس نے دھر لیا تاہم دور مقام پر لے جاکر چھوڑ دیا گیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے برہان انٹر چینج پر پہنچ کر احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا جس پر کارکنان غصے میں آ گئے۔

’دما دم مست قلندر ہونے والا ہے‘

قبل ازیں وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں قافلہ پشاور موٹروے سے پنچاب میں داخل ہوا۔

کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلٰی علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آگے دما دم مست قلندر ہونے والا ہے، ہر رکاوٹ عبور کرکے پنڈی جائیں گے، آگے تماشا دیکھے ہوتا کیا ہے، پنجاب حکومت جو کرسکتی ہے کرلے، ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ہر چیز کا سامنے کرنے کے لیے تیار ہیں۔

’وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا دھمکیاں دے رہے ہیں‘

وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا دھمکیاں دے رہے ہیں اور وہ پولیس کے ساتھ مسلح جتھوں کے ساتھ پنجاب آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے آج راولپنڈی پر حملے اور فساد کا پروگرام بنایا ہے، یہ لاشیں چاہتے ہیں اور لاشوں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں تاہم ہم انہیں سبق سکھائیں گے اور پنجاب پر چڑھائی کرنے نہیں دیں گے۔

’فاشسٹ حکومت ملک کا امن تباہ کرنے پر تلی ہے‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کے ایکس اکاؤنٹ پر ایک فوٹیج بھی پوسٹ کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انہیں اور پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے گرفتاری کی مذمت کی اور ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ یہ فاشسٹ حکومت اس ملک کا امن تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے، احتجاج ہمارا آئینی حق ہے اور یہ حکومت اسے ہم سے نہیں چھین سکتی۔

انہوں نے سابق ایم پی اے سیمابیہ طاہر کی ’غیر قانونی گرفتاری‘ اور انہیں لے جانے کی ویڈیو بھی شیئر کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے راولپنڈی میں تمام عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کرتے ہوئے شہر میں نیم فوجی دستے تعینات کردیے۔

شہر میں دفعہ 144 نافذ

تحریک انصاف نے ابتدائی طور پر لیاقت باغ میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن پھر اسے احتجاج اور مظاہرے میں تبدیل کردیا، پی ٹی آئی کے بانی رہنما عمران خان نے کہا کہ حکومت ان کی پارٹی کو شہر میں جلسے کے لیے جگہ کی اجازت نہیں دے رہی۔

گزشتہ روز ایک ویڈیو پیغام میں پی ٹی آئی پنجاب کے صدر حماد اظہر نے کہا کہ پارٹی دوپہر 2 بجے ’پرامن سیاسی عوامی اجتماع‘ کا انعقاد کرے گی۔

انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ وقت پر پنڈال میں پہنچ جائیں، کیونکہ گزشتہ ہفتے لاہور میں پارٹی کے گزشتہ اجتماع کو پولیس نے مقررہ وقت آگے بڑھنے پر روک دیا تھا۔

احتجاج سے ایک روز قبل جمعہ کو راولپنڈی، جہلم، چکوال اور اٹک کے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے محکمہ داخلہ پنجاب سے شہر میں تمام اجتماعات پر پابندی لگانے کی درخواست کی تھی۔

صوبائی حکومت نے درخواست کو فوری طور پر قبول کرتے ہوئے راولپنڈی اور قریبی اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کردی۔

اس اقدام کے تحت ہر قسم کے اجتماعات، دھرنوں، ریلیوں، مظاہروں، جلسوں اور دیگر سرگرمیوں سمیت ہتھیار کی نمائش کرنے پر پابندی ہے۔

چاروں ڈپٹی کمشنروں نے خدشہ ظاہر کیا کہ شرپسند اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنے کے لیے ’ریاست مخالف سرگرمیاں‘ کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے احتجاج کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر حسن وقار چیمہ نے ڈان کو بتایا کہ ان کی انتظامیہ اور مقامی پولیس امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ہم آہنگی سے کام کر رہے ہیں۔

اٹک اور راولپنڈی کی مقامی انتظامیہ کو پاکستان رینجرز (پنجاب) کی 6 کمپنیاں مدد فراہم کریں گی جو متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کی درخواست پر تعینات ہیں، فوجی دستے اتوار تک دونوں اضلاع میں موجود رہیں گے۔

ایک ویڈیو پیغام میں، پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز محمود نے کہا کہ پنجاب کے دارالحکومت سے کارکنان عدلیہ کی آزادی کے لیے شروع کی گئی تحریک کے لیے لیاقت باغ پہنچیں گے۔

تاجر پریشان

احتجاج کی وجہ سے کاروبار میں خلل پڑنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے راجہ بازار اور مری روڈ کے دکانداروں نے منصوبہ بند سرگرمی پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر شاہد غفور پراچہ نے کہا کہ حکومت کو احتجاج کے لیے الگ جگہ مختص کرنی چاہیے کیونکہ اس سے کاروباری سرگرمیوں اور سڑکوں پر لوگوں کی نقل و حرکت میں خلل پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجلی اور گیس مہنگی ہونے سے تاجر پہلے ہی مالی پریشانیوں کا شکار ہیں اور اس شہر میں آئے دن مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔

اس سال کے شروع میں جماعت اسلامی نے بجلی کی مہنگی قیمت کے خلاف مری روڈ پر دھرنا دیا جب کہ اساتذہ، تحریک لبیک پاکستان اور دیگر مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی مظاہرے کیے گئے۔

واضح رہے دو روز قبل اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ 28 ستمبر کو راولپنڈی میں جلسے کے بجائے احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عدالت سے راولپنڈی جلسے کی درخواست واپس لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے انہوں نے جلسے کی اجازت نہیں دینی اور اگر جلسے کی اجازت مل بھی گئی تو یہ شہر سے باہر دیں گے۔