دنیا

اسرائیل کا غزہ اور لبنان کے بعد یمن کی بندرگاہ پر بڑا فضائی حملہ، 4افراد شہید

درجنوں طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے یمن میں حوثی بلاغیوں کے ٹھکانوں بشمول پاور اسٹیشنز اور بندرگاہ کو نشانہ بنایا، اسرائیلی فوج

اسرائیل نے فلسطین اور لبنان کے بعد تیسرے مسلمان ملک پر حملہ کرتے ہوئے یمن میں بمباری کی ہے جہاں اسرائیلی حملے میں یمن کے چوتھے بڑے شہر حُدیدہ کی بندرگاہ کو نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم چار افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔

حوثیوں کی جانب سے چلائے جانے والے ال مشرق ٹی وی کے مطابق اسرائیلی حملے میں ابتدائی معلومات کے مطابق ایک پورٹ ورکر اور تین انجینئرز سمیت کم از کم 4 افراد شہید اور 33 زخمی ہو گئے جبکہ ایمبولینس اور ریسکیو ٹیمیں دیگر لاپتا افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہم نے درجنوں طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے یمن میں حوثی بلاغیوں کے ٹھکانوں بشمول پاور اسٹیشنز اور بندرگاہ کو نشانہ بنایا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کیپٹن ڈیوڈ ابراہیم نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ آج بڑے پیمانے پر کی گئی فضائی کارروائی میں فضائیہ کے درجنوں طیاروں نے یمن کے علاقوں راس عیسیٰ اور حُدیدہ میں حوثی حکومت کی فوج کے زیر استعمال اہداف تنصیبات کو بنایا۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی دفاعی فورسز نے بجلی گھروں اور تیل کی درآمد کے لیے استعمال ہونے والی بندرگاہ کو نشانہ بنایا۔

بیان میں کہا گیا کہ اتوار کو نشانہ بنائے گئے مقامات کو حوثی باغی خطے میں ایرانی ہتھیاروں اور فوج کے زیر استعمال سامان کی منتقلی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ریاست اسرائیل کے خلاف حوثی حکومت کے حالیہ حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے۔

دو ہزار کلومیٹر سے زائد فاصلے پر واقع یمنی بندرگارہ پر کارروائی کے بعد وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل اپنے دشمنوں پر حملہ کرے گا، چاہے فاصلہ کتنا ہی کیوں نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام واضح ہے، ہمارے لیے کوئی جگہ زیادہ دور نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اس حملے سے ایک دن قبل حوثی باغیوں نے اسرائیل کے بین گوریون ایئرپورٹ کو میزائل سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

حوثیوں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بن گوریون ایئرپورٹ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نیویارک سے واپس پہنچے تھے۔

تاہم اس حملے میں اسرائیلی وزیر اعظم بچ گئے تھے کیونکہ آئرن ڈوم نے میزائل حملے کو ناکام بنا دیا تھا۔

حوثی باغیوں نے یہ حملہ اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد کیا تھا۔

حوثیوں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ یمن کی فورسز اسرائیلی حکومت اور فوج کے جرائم کا جواب دیتی رہیں گی اور غزہ اور لبنان کے دفاع کے لیے کارروائیوں میں حصہ لیتے ہوئے ضرورت پڑنے پر اشتعال انگیزی میں اضافے سے گریز بھی نہیں کرے گی۔

اس سے قبل رواں سال جولائی میں بھی اسرائیل نے حُدیدہ بندرگاہ کو نشانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے بندرگاہ کو 2کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچا تھا۔