پاکستان

بلاول بھٹو اور نواز شریف کی ملاقات، عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کے حوالے سے مشاورت

جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعے عدل کا نظام وضع کرنا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ فرد واحد ملک و قوم کو سیاہ اندھیروں کے سپرد کردے، نواز شریف
|

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے اسلام آباد میں ملاقات کی جس کے دوران ملکی سیاسی صورتحال، آئینی عدالتوں اور عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم کے حوالے سے تجاویز پر مشاورت کی گئی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کی ملاقات پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں ہوئی، دونوں رہنماؤں نے مہنگائی کی شرح 32 سے 6.9 فیصد ہونے، پالیسی ریٹ میں کمی اور معاشی بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا اور معاشی اشاریوں میں مسلسل بہتری، بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ 8.8 ارب ڈالر بھجوانے پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔

نواز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کے جاری اعلامیے کے مطابق صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ تمام جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعے عدل کا نظام وضع کرنا ہے، ایسا نظام عدل جس میں کسی فرد کی بالادستی نہ ہو بلکہ عوام کی رائے، اداروں کا احترام ہو اور ایک شخص کو وہ قوت اور اختیار حاصل نہ ہو جو اچھے بھلے جمہوری نظام کو جب چاہے پٹڑی سے اتار دے۔

نواز شریف نے کہا کہ وقت نے ثابت کیا کہ 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط کرنا درست سمت اور درست وقت پر تاریخی فیصلہ تھا جس سے ملک میں جمہوریت کو استحکام ملا، پارلیمنٹ نے اپنی مدت پوری کرنی شروع کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت کے نتیجے میں دھرنے، انتشار، خلفشار اور یلغار کی سیاست کرنے والی غیر جمہوری قوتوں کا تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر مقابلہ کیا۔

سابق وزیر اعظم نے اس امر پر زور دیا کہ سب جمہوری قوتوں کو مل کر پارلیمنٹ کے ذریعے عدل کا نظام وضع کرنا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ فرد واحد ملک وقوم کو سیاہ اندھیروں کے سپرد کردے۔

صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ آج حاصل ہونے والی معاشی کامیابیوں کی بنیاد بھی سیاسی اتحاد واتفاق ہے۔

اس موقع پر نواز شریف نے بلاول بھٹو کے سیاسی کردار کو سراہا اور شاباش دی۔

ملاقات کے دوران بلاول بھٹو نے اپنی گفتگو میں کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کے سیاسی وژن، سوچ اور تجربے کی بہت قدر کرتے ہیں، ملک اور قوم کو ان کے سیاسی تجربے، سوچ اور پولیٹیکل وژن کی ضرورت ہے۔

بلاول بھٹو اور نواز شریف کی ملاقات کے دوران پیپلزپارٹی کے وفد میں یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شیری رحمٰن شامل تھیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے وفد میں احسن اقبال، عرفان صدیقی، رانا ثنااللہ اور مرتضیٰ جاوید عباسی موجود تھے۔

حکومت 25 اکتوبر سے قبل آئینی ترمیم منظور کرا لے گی، بلاول بھٹو زرداری

ہم آئینی عدالت بنا کر رہیں گے، بلاول بھٹو زرداری

آئینی ترامیم کا معاملہ اب ’ایس سی او سمٹ‘ کے بعد دیکھا جائے گا، جے یو آئی (ف) کا دعویٰ