دنیا

اسرائیل کا ایران میں ملٹری تنصیبات پر فضائی حملہ،2 فوجی شہید

اسرائیل کی ڈیفینس فورسز نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ یہ ایرانی حکومت کی جانب سے ’مہینوں سے جاری حملوں‘ کا جواب ہے۔

اسرائیلی فوج نے رات گئے ایران پر فضائی حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ میزائل سازی کی تنصیبات، زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں و دیگر اہداف کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 2 ایرانی فوجی شہید ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق صہیونی فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ ایران پر فضائی حملے مکمل کر لیے ہیں، انٹیلی جنس کی بنیاد پر اسرائیلی دفاعی فورسز نے میزائل بنانے والی تنصیبات کو نشانہ بنایا، ان میزائلوں سے اسرائیل پر حملے کیے جاتے تھے۔

قبل ازیں، ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ حملوں کا ناکام بنا دیا گیا ہے، بعد ازاں، ایرانی فوج کی جانب سے جاری بیان کہا گیا ہے کہ آج صبح اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملے میں 2 فوجی شہید ہو گئے ہیں۔

ادھر، اسرائیل کی ڈیفینس فورسز نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ یہ ایرانی حکومت کی جانب سے ’مہینوں سے جاری حملوں‘ کے جواب میں تھا۔

اسرائیل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ایران میں فوجی اہداف پر حملے کیے ہیں۔

دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا نے ابتدائی طور پر حملوں کی تصدیق کی اور بتایا کہ کچھ آوازیں تہران کے آس پاس فضائی دفاعی نظام سے آئی ہیں۔

ایرانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ زور دار دھماکوں کی آوازیں مقامی وقت کے مطابق رات 2 بجے سنی گئیں لیکن ابتدائی رپورٹس کے مطابق کوئی نقصان نہیں ہوا، مزید کہنا تھا کہ زندگی معمول کے مطابق جاری ہے۔

ایران کے سرکاری ٹی وی پر تازہ صورت حال میں بتایا گیا ہے کہ ’امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سمیت تہران کے ایئرپورٹس پر آپریشن‘ معمول’ کے مطابق ہے’۔

تسنیم خبر رساں ادارے نے کہا کہ اسلامی انقلابی گارڈ کے جن اڈوں پر حملہ کیا گیا وہاں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تہران میں ایک شہری نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو بتایا’ کم از کم 7 دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس نے قریبی علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا’۔

میزائل ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے، ایران

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے تہران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ کے حوالے سے بتایا کہ ایران کے دفاعی نظام نے میزائل اور ڈرونز ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے۔

اس سے قبل امریکا نے اسرائیل کو متنبہ کیا تھا کہ وہ جوہری اور تیل کے مقامات پر حملوں سے گریز کرے جس سے خطے میں تنازعات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

دریں اثنا، سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے ایران کی سول ایوی ایشن کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ تمام راستوں پر پروازیں تاحکم ثانی منسوخ کر دی گئی ہیں۔

’اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہیں‘

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ایرانی نیم سرکاری نیوز ایجنسی ’تسنیم‘ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ تہران کسی بھی اسرائیلی ’جارحیت‘ کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسرائیل کو اپنے حملوں پر متناسب ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے لبنان میں اپنی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے صہیونی ریاست پر 200 بیلسٹک میزائل فائر کردیے تھے۔

اسرائیل بھر میں الارم بجنا شروع ہوگئے تھے اور مقبوضہ بیت المقدس، دریائے اردن کی وادی میں اسرائیلی شہریوں نے بم شیلٹرز میں پناہ لی اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جب کہ سرکاری ٹیلی ویژن پر لائیو نشریات کی ذمے داریاں انجام دینے والے رپورٹرز حملوں کے دوران زمین پر لیٹ گئے۔

صہیونی ریاست کی جانب سے ممکنہ حملے کے حوالے سے 2 اکتوبر کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگلا حملہ اس سے زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے اسرائیل کے خلاف میزائل حملے کو فیصلہ کن ردعمل قرار دیتے ہوئے پیغام دیا تھا کہ یہ ان کی طاقت کا صرف ایک گوشہ ہے، ایران کے ساتھ تنازع میں نہ پڑیں۔

دوسری جانب، 3 اکتوبر کو امریکی صدر جو بائیڈن نے واضح کیا تھا کہ اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کے جواب میں ایران کی جوہری تنصیبات پر کسی بھی اسرائیلی حملے کی حمایت نہیں کریں گے، تاہم بائیڈن نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے علاقائی دشمن کے خلاف ’متناسب‘ کارروائی کرے۔

خیال رہے کہ 27 ستمبر کو اسرائیل نے ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو ایک حملے میں شہید کر دیا تھا۔

23 اکتوبر کو ایرانی حمایت یافتہ لبنانی گروپ حزب اللہ نے حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین کی اسرائیلی حملے میں شہادت کی تصدیق کردی تھی۔