کاروبار

2025 میں عالمی اجناس کی قیمتیں 5 سال کی کم ترین سطح تک گر جائیں گی، عالمی بینک

کمی کے باوجود اجناس کی مجموعی قیمتیں کورونا وبا سے پہلے کے 5 سالوں کے مقابلے میں 30 فیصد زائد رہیں گی، کموڈٹی مارکیٹس آؤٹ لک

عالمی بینک نے پیشگوئی کی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھنے کے باوجود تیل کی پیدوار میں اضافے کے باعث 2025 میں عالمی اجناس کی قیمتیں 5 سال کی کم ترین سطح تک گرجائیں گی۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق عالمی بینک نے اپنے تازہ ترین کموڈٹی مارکیٹس آؤٹ لُک (سی ایم او) میں کہا کہ اس کمی کے باوجود اجناس کی مجموعی قیمتیں کورونا وبا سے پہلے کے 5 سالوں کے مقابلے میں 30 فیصد زائد رہیں گی، اگرچہ انفرادی اجناس کی قیمتوں کے تخمینے ملے جلے ہیں تاہم سپلائی میں بہتری کے باعث مجموعی طور پر قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

عالمی بینک نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ آئندہ برس تیل کی عالمی یومیہ سپلائی 12 لاکھ بیرل کی اوسط طلب سے بڑھ جائے گی، اس سے قبل ایسا صرف 2 مرتبہ، 2020 میں کورونا وبا کے باعث شٹ ڈاؤن اور 1998 میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے دوران دیکھنے میں آیا ہے۔

عالمی بینک نے مزید کہا ہے کہ تیل کی ضرورت سے زائد فراہمی جزوی طور پر چین میں رونما ہونے والی بڑی تبدیلی کی عکاس ہے، جہاں برقی گاڑیوں اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پر چلنے والے ٹرکوں کی فروخت میں اضافے کے باعث 2023 سے صنعتی پیداوار میں کمی آئی ہے۔

عالمی بینک کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک پلس) یا اس کے اتحاد سے تعلق نہ رکھنے والے ممالک کی جانب سے بھی تیل کی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے۔

اوپیک پلس نے بذات خود پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں نمایاں اضافی صلاحیت کو برقرار رکھا ہے، جس کی یومیہ پیداوار 70 لاکھ بیرل ہے جو کہ کورونا وبا کے دور سے تقریباً دگنی ہے۔

سی ایم او کے مطابق 2024 سے 2026 کے دوران عالمی اجناس کی قیمتیں تقریباً 10 فیصد تک گرجائیں گی جبکہ رواں سال اشیائے خور و نوش کی عالمی قیمتیں 9 فیصد اور 2025 میں مزید 4 فیصد گر جائیں گی، تاہم پھر بھی یہ قیمتیں 2015 سے 2019 کی اوسط کے مقابلے میں تقریباً 25 فیصد زائد ہوں گی۔

سی ایم او کے مطابق 2025 میں توانائی کی قیمتیں 6 فیصد جبکہ 2026 میں مزید 2 فیصد گر جائیں گی، رپورٹ کے مطابق توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں کمی سے مرکزی بینکوں کو مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی، تاہم بڑھتے ہوئے مسلح تنازعات توانائی کی فراہمی میں خلل اور خوراک و توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا موجب بن کر مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں کی راہ میں مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔