لاہور کے بعد ملتان میں بھی فضائی آلودگی خطرناک حد تک پہنچ گئی، انڈیکس 1487 ریکارڈ
پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے بعد ملتان میں بھی فضائی آلودگی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے جہاں رات 10 بجے ایئر کوالٹی انڈیکس 1487 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آرہا ہے جبکہ بھارت سے آنے والی ہوا سے شہر کی فضا انتہائی مضر صحت ہوگئی تاہم آج ملتان دنیا کا سب سے آلودہ شہر بن گیا ہے۔
ایئر کوالٹی پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ آئی کیو ایئر کے مطابق (9 نومبر) کو رات 10 بجے سے 11 بجے کے دوران ائیر کوالٹی انڈیکس 1487 تک پہنچ گیا جبکہ مہلک آلودگی (پی ایم2.5) کی سطح 821 ریکارڈ کی گئی۔
ملتان کا ایئر انڈیکس جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات ایک بجے سے 2 بجے کے درمیان انتہائی بُلند سطح 1914 پر پہنچا تھا۔
ویب سائٹ کے مطابق ملتان میں ڈبلیو ڈبلیو ایف۔ پاکستان ملتان آفس پر ایئر کوالٹی انڈیکس 1822، شمس آباد میں 1487 اور ملتان کنٹونمنٹ میں 1300 ریکارڈ کیا گیا۔
یاد رہے کہ اے کیو آئی فضا میں موجود آلودہ ذرات کے مقدار کی پیمائش کرتا ہے، جن میں باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔
لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 926 ریکارڈ
دوسری جانب، پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی فضائی آلودگی کی صورتحال بدستور انتہائی خراب ہے، جہاں 9 سے 10 بجے کے دوران ایئر کوالٹی انڈیکس 926 ریکارڈ کیا گیا۔
ویب سائٹ کے مطابق لاہور میں جن علاقوں میں سب سے زیادہ ایئر کوالٹی انڈیکس ریکارڈ کیا گیا، ان میں سینٹر فار اکنامک ریسرچ اِن پاکستان (سی ای آر پی آفس) پر ایک ہزار 95، ڈی ایچ اے فیز 8 میں ایک ہزار 93، غازی روڈ انٹرچیچ پر 975، عسکری 10 پر 954 ریکارڈ کیا گیا۔
اس کے علاوہ سید مرتب علی روڈ پر ایئر کوالٹی انڈیکس 933، پاکستان انجینئرنگ سروسز پر 920، امریکی قونصل خانے پر 874، شاہراہ قائد اعظم پر 757 ریکارڈ کیا گیا۔
آئی کیو ایئر کے مطابق راولپنڈی کی صورتحال بھی زیادہ اچھی نہیں ہے، جہاں 9 نومبر کو شام 6 بجے سے 7 بجے کے درمیان ایئر کوالٹی انڈیکس انتہائی مضر صحت سطح 326 پر پہنچا تھا۔
ملتان میں شدید دھند، شہری بلا ضرورت سفری نہ کریں، موٹروے پولیس
ادھر، ترجمان موٹروے پولیس نے بتایا کہ ملتان اور گرد و نواح میں شدید دھند کے ڈیرے ہیں جبکہ موٹروے ایم 4 شاہ شمس انٹرچینج سے عبدالحکیم تک بند کر دیا گیا ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا تھا کہ شہری بلا ضرورت سفری سے گریز کریں، ملتان نیشنل ہائی وے پر مسافر فوگ لائٹس کا استعمال کریں۔
ترجمان نے بتایا کہ لاہور سیالکوٹ موٹروے کو دھند اور سموگ کی وجہ سے بند کردیا گیا، موٹروے ایم 5 شیر شاہ ملتان سے ظاہر پیر تک دھند اور سموگ کی وجہ سے بند ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا تھا کہ موٹرویز کو عوام کی حفاظت اور محفوظ سفر یقینی بنانے کے لیے بند کیا جاتا ہے۔
اسموگ کیا ہے؟
اسموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ اسموک اور فوگ سے مل کر بنا ہے۔
اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
اسموگ کیسے بنتی ہے؟
جب فضاآلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسوں اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔
اسموگ کی وجوہات
اسموگ بننے کی بڑی وجہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا (جیسا محکمہ موسمیات کا کہنا ہے) یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت۔
اسموگ صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟
اسموگ انسانوں، جانوروں، درختوں سمیت فطرت کے لیے نقصان دہ ہے اور جان لیوا امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، خصوصاً پھیپھڑوں یا گلے کے امراض سے موت کا خطرہ ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ شدید اسموگ سورج کی شعاعوں کی سطح کو نمایاں حد تک کم کردیتی ہے جس سے اہم قدرتی عناصر جیسے وٹامن ڈی کی کمی ہونے لگتی ہے جو امراض کا باعث بنتی ہے۔ کسی شہر یا قصبے کو اسموگ گھیر لیں تو اس کے اثرات فوری طور پر محسوس ہوتے ہیں جو آنکھوں میں خارش، کھانسی، گلے یا سینے میں خراش اور جلد کے مسائل سے لے کر نمونیا، نزلہ زکام اور دیگر جان لیوا پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بن سکتی ہے۔
اسموگ کی معمولی مقدار میں گھومنا بھی دمہ کے مریضوں کے لیے دورے کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے، اس سے بوڑھے، بچے اور نظام تنفس کے مسائل کے شکار افراد بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
بچاؤ کے لیے کیا کریں؟
اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں بند رکھیں۔
باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور لینسز لگانے کی صورت میں وہ نہ لگائیں بلکہ عینک کو ترجیح دیں۔
اسموگ کے دوران ورزش سے دور رہیں خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اگر نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار ہیں اور اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔
پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں
سگریٹ نوشی ویسے ہی کوئی اچھی عادت نہیں تاہم اسموگ کے دوران تو اس سے مکمل گریز کرنا ہی بہتر ہوتا ہے، باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں جبکہ گلا صاف کرنے کے لیے گرم مشروب چائے، کافی وغیرہ کا استعمال کریں۔