بلوچستان کے مخصوص علاقوں میں ’عوام کی حفاظت کیلئے‘ موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (پی ٹی اے) نے ’عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے‘ بلوچستان کے مخصوص علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل کر دیں۔
پی ٹی اے کا جاری بیان میں کہنا تھا کہ عوام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ مجاز محکموں کی جانب سے ہدایت کی روشنی میں بلوچستان کے مخصوص علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروسز عارضی طور پر معطل کی جا رہی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ قدم ’ان علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔‘
تاہم، بیان میں ان علاقوں کی وضاحت نہیں کی گئی، جہاں موبائل انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی ہیں، اسی طرح معطلی کی مدت کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت بدھ کو اعلیٰ سطح کے اجلاس میں مجوزہ پلان پر بریفنگ دی تھی۔
چیف سیکریٹری نے کہا تھا کہ دہشت گردی، جرائم، بھتہ خوری اور اسمگلنگ کے مقدمات کے مؤثر طریقے سے سدباب کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ ایک سال کے دوران اضافہ دیکھا گیا ہے۔
9 نومبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں خاتون سمیت 26 افراد جاں بحق اور 62 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
دھماکے کے وقت مسافر ریلوے اسٹیشن میں جعفر ایکسپریس سے پشاور جانے کی تیاری میں مصروف تھے۔
کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے خودکش ہونے کی تصدیق کی اور آگاہ کیا تھا کہ دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے صحافیوں کو ای میل کیے گئے ایک بیان میں دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔
اے ایف پی نے کالعدم بی ایل اے کے اس دعوے کو بھی رپورٹ کیا تھا کہ خودکش حملے میں پاکستانی فوج کے ایک دستے کو نشانہ بنایا گیا ہے جو انفینٹری اسکول سے کورس مکمل کرنے کے بعد واپسی کی تیاری کر رہا تھا۔