پاکستان

پنجاب پولیس کا اربوں روپے کا بجٹ، ریپ کے ملزمان کو سزاؤں کی شرح انتہائی کم رہنے کا انکشاف

جنوری سے اکتوبر 2024 تک ریپ کے 3 ہزار 678 مقدمات درج، 2 ہزار 498 ملزمان گرفتار، 2 ہزار 921 ملزمان بری ہوگئے، صرف 178 ملزمان کو سزا سنائی جاسکی
|

پنجاب پولیس کا اربوں روپے کا بجٹ ہونے کے باوجود ریپ کے ملزمان کو سزاؤں کی شرح انتہائی کم رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔

ڈان نیوز نے گزشتہ 3 سال کے دوران پنجاب میں ریپ اور گینگ ریپ کے مقدمات کی تفصیلات اور سزاؤں کی شرح سے متعلق رپورٹ حاصل کرلی ہے، جس میں معلوم ہوا ہے کہ سال 2022 میں ریپ کے مقدمات میں محض 5 فیصد ملزمان کو سزائیں ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق پولیس کی جانب سے 2022 میں ریپ کے 3 ہزار 642 مقدمات درج کیے گئے، 2 ہزار 880 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جب کہ صرف 220 ملزمان کو سزائیں ہو سکیں باقی تمام ملزمان بری ہو گئے۔

2023 میں ریپ کے 4 ہزار 152 مقدمات درج کیے گئے، 2 ہزار 898 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، صرف 196ملزمان کو سزائیں دی جاسکیں، یعنی 2023 میں بھی ریپ کیسز میں صرف 6 فیصد کے قریب ملزمان کو سزائیں دی جاسکیں۔

جنوری سے اکتوبر 2024 تک ریپ کے 3 ہزار 678 مقدمات درج ہوئے، 2 ہزار 498 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ان مقدمات میں 2 ہزار 921 ملزمان بری ہوگئے، صرف 178 ملزمان کو سزا سنائی جاسکی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2024 کے پہلے 10 ماہ ریپ کیسز کے صرف 7 فیصد ملزمان کو سزائیں ہو سکیں۔

گزشتہ 3 سال میں گینگ ریپ کے ایک ہزار 365 مقدمات درج کیے گئے، مجموعی طور پر گینگ ریپ کے ایک ہزار 959 ملزمان گرفتار کیے گئے، جب کہ صرف 37 ملزمان کو سزائیں ہوئیں،

2022 میں گینگ ریپ کے 20 فیصد ملزمان کو سزائیں ہوئیں، 2023 میں 7 فیصد، 2024 میں گینگ ریپ کے صرف 5 فیصد ملزمان کو سزائیں دی گئیں۔

گزشتہ 3 سال میں ریپ اور گینگ ریپ کے دوران قتل کے 16 مقدمات درج کیے گئے، 152 ملزمان گرفتار ہوئے، صرف 8 ملزمان کو سزائیں ہو سکیں۔