بلاول کا وزیراعظم سے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے، خیبرپختونخوا میں بدامنی پر تحفظات کا اظہار
صدر آصف علی زرداری کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پیپلز پارٹی کے وفد نے مبینہ طور پر دریائے سندھ سے مزید نہریں بنانے کے متنازع منصوبے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، وفد نے وزیراعظم کو خیبر پختونخوا بالخصوص ضلع کرم میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے اپنے خدشات سے بھی آگاہ کیا۔
انہوں نے بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے لیے امدادی کوششوں کے فقدان کی بھی شکایت کی۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چاروں صوبوں میں عوامی توقعات پر پورا اترنے میں فعال اور متحرک کردار ادا کرنے پر پیپلز پارٹی کی قیادت کو سراہا۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ وفاق اور صوبوں کے بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کریں۔
انہوں نے پیپلز پارٹی کو یقین دلایا کہ متنازع نہروں، ضلع کرم میں امن برقرار رکھنے اور بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی مدد کے حوالے سے ان کے خدشات کو جلد دور کیا جائے گا۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ پیپلز پارٹی کو ان کی حکومت سے کوئی شکایت نہیں ہے۔
جب پارلیمنٹ ہاؤس کے کوریڈور میں صحافیوں نے ان سے پیپلز پارٹی کے تحفظات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ’اب تک کسی نے مجھ سے اس بارے میں شکایت نہیں کی ہے۔‘
انٹرا پارٹی انتخابات
ایک اور پیشرفت میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کے لیے بورڈ تشکیل دے دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق فوزیہ حبیب کو الیکشن بورڈ کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے، جب کہ عامر فدا پراچا اور سید سبطالحیدر بخاری اس کے ارکان ہوں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن بورڈ کو 5 ہفتوں میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی ہدایت کی ہے، انہوں نے پارٹی کے آئین اور الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعات کے فریم ورک کے مطابق یہ بورڈ تشکیل دیا۔
بورڈ کو انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرنے، کاغذات نامزدگی طلب کرنے اور وفاقی سطح پر انتخابات کرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔