پاکستان

بھاری لینڈ سلائیڈنگ کے سبب قراقرم ہائی وے کوہستان میں لوتر کے مقام پر بند

سڑک کھولنے کا کام جاری ہے، لیکن لوتر کے مقام پر سڑک کے 100 میٹر کے حصے میں بڑے پتھر پڑے ہوئے ہیں، اپر کوہستان کنٹرول روم

بھاری لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اپر کوہستان میں لوتر پولیس اسٹیشن کی حدود میں قراقرم ہائی وے بند ہے۔

لینڈسلائیڈنگ سے گلگت بلتستان اور کوہستان کے کچھ حصوں کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ منقطع ہو گیا، جس کے نتیجے میں آنے اور جانے والے راستوں پر سیکڑوں مسافر اور خاندان پھنسے ہوئے ہیں۔

اپر کوہستان کنٹرول روم کے پولیس اہلکار منہاج الدین نے ڈان کو بذریعہ فون روڈ بلاک ہونے کی تصدیق کی، جبکہ گلگت بلتستان میں دیامر ڈسٹرکٹ کے پولیس آفیسر کے اسسٹنٹ عبدالخالق نے بھی سڑک بندش کی تصدیق کی۔

عبدالخالق کا کہنا تھا کہ شاہراہ قراقرم کل رات سے لوتر کے مقام پربند ہے، جو اپر کوہستان کی حدود ہے، حال ہی میں کوہستان پولیس کے اہلکار سے رابطہ ہوا، جنہوں نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈنگ کافی زیادہ ہوئی ہے اور ایک صفائی مشین سے رات تک اسے کھولنا ممکن نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسافر سڑکوں دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں، تاہم دیامر پولیس اسلام آباد اور دیگر شہروں کی طرف جانے والے مسافروں کو بتانے کے لیے سڑکوں پر موجود ہے کہ وہ چلاس شہر میں اس وقت تک انتظار کریں گے جب تک سڑک کھل نہیں جاتی۔

اپر کوہستان کنٹرول روم میں منہاج الدین نے ڈان کو بتایا کہ سڑک کھولنے کا کام جاری ہے، لیکن لوتر کے مقام پر سڑک کے 100 میٹر کے حصے میں بڑے پتھر پڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پھنسے ہوئے مسافروں کو کوہستان میں مقامی لوگوں اور انتظامیہ کی جانب سے افطاری دی جا رہی ہے جبکہ قراقرم ہائی وے گزشتہ 10 دنوں میں 5 بار بند ہو چکا ہے۔

ایک مسافر علی شاہ نے ڈان کو بتایا کہ وہ گلگت کی طرف سفر کر رہا ہیں، وہ اپنے اہل خانہ سمیت راستے میں پھنس گئے، روڈ کلیئرنس کی رفتار نہ صرف سست ہے بلکہ پوائنٹ پر سنگل مشین کے ساتھ کام کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موسم سرد ہے اور وہ فیملی کے ساتھ روزہ رکھتے ہوئے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ اس مسئلے کو مستقل طور پر حل کیا جائے کیونکہ قرقرام ہائی وے زیادہ تر کوہستان اور دیامر کے درمیان اکثر بلاک ہو جاتا ہے، اور لوگ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے اپنی قیمتی جانوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔