'سیکس خریدنا بھی جرم'
کیا کوئی ملک جسم فروشی کرنے والوں کے بجائے سیکس خریدنے والوں پر جرمانے لگا کر جسم فروشی ختم کر سکتا ہے؟
اسی لیے جلد ہی فرانس کی قومی اسمبلی میں ایک بل پر بحث ہونے جا رہی ہے۔
حکمران جماعت سوشلسٹ پارٹی کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے اس بل میں بیس سے زیادہ شقیں موجود ہیں۔
ان شقوں میں سے زیادہ تر کا مقصد دلالی کرنے والے غیر ملکیوں کے نیٹ ورک توڑنا اور جسم فروشی بند کرنے کے خواہش مند سیکس ورکرز کی مدد شامل ہے۔
ایسی ہی ایک شق ٹاؤٹ کے موجود قانون کے خاتمے سے متعلق ہے لیکن جس قانون پر فرانس میں سب سے زیادہ بحث ہو رہی ہے وہ شق نمبر سولہ ہے۔
اس شق کے تحت فرانس میں ایسا پہلی مرتبہ ہو گا کہ پیسوں کے بدلے جسم فروش کی خدمات حاصل کرنا ایک جرم تصور کیا جائے گا۔
مجوزہ بل کے مطابق، اس شق کی خلاف ورزی کرنے والوں پر پندرہ سو یوروز کا جرمانہ عائد کیا جائے گا، ایک سے زائد مرتبہ خلاف ورزی پر یہ جرمانہ دگنا ہو جائے گا۔
اسی طرح، سیکس ورکرز کی خدمات حاصل کرنے والے شخص کو کمیونٹی سروس بھی کرنا ہو گی جس میں جسم فروشی سے متعلق آگہی کی تعلیم شامل ہے۔
ایک طرح سے یہ شراب پی کر گاڑی چلانے پر عائد کی جانے والی کمیونٹی سروس کے قریب تر ہے۔
بی بی سی ورلڈ کے مطابق، اس قانون کی منظوری کے امکانات کافی روشن ہیں۔
خیال رہے کہ دو ہزار گیارہ کے آخر میں دائیں اور بائیں بازو کی جماعتوں کی مدد سے اسی طرح کی ایک قرارداد پر ووٹنگ ہوئی تھی لیکن پارلمانی وقت کی قلت کی وجہ سے اسے آگے نہیں بڑھایا جا سکا۔
ایک اندازے کے مطابق، فرانس میں بیس ہزار سیکس ورکرز موجود ہیں اور ان میں سے نوے فیصد غیر ملکی نژاد ہیں۔
اس بل کے مخالفین کا ماننا ہے کہ قانون منظور ہونے کے بعد سڑکوں پر تو 'یہ تجارت' بند ہو جائے گی، لیکن انٹرنیٹ کے ذریعے یہ کاروبار جاری رہے گا۔
بہت سی 'آزاد' جسم فروش خواتین اس بل کی مخالف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ان کے گاہکوں کے ساتھ بننے والے تعلقات متاثر ہوں گے۔
اس قانون کے حق اور مخالفت میں بحث کرنے والوں کی نظر سوئیڈن جیسے ملکوں پر بھی ہے جہاں پہلے ہی ایسے قانوناً جرم ٹھرایا دیا گیا ہے۔
بشکریہ: بی بی سی ورلڈ