• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کولیشن سپورٹ فنڈ کی ادائیگی چار ہفتوں میں متوقع: اسحاق ڈار

شائع December 12, 2013
وزیرِ خزانہ اسحق ڈار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کولیشن سپورٹ فنڈ کی ادائیگی کے حوالے کہا کہ یہ پاکستان کی رقم ہے اور پاکستانی عوام کی ملکیت ہے۔ یہ کوئی صدقہ یا چندہ نہیں ہے۔ —. فوٹو اے پی پی
وزیرِ خزانہ اسحق ڈار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کولیشن سپورٹ فنڈ کی ادائیگی کے حوالے کہا کہ یہ پاکستان کی رقم ہے اور پاکستانی عوام کی ملکیت ہے۔ یہ کوئی صدقہ یا چندہ نہیں ہے۔ —. فوٹو اے پی پی

اسلام آباد: کل بروز بدھ گیارہ دسمبر کو پاکستان نے کولیشن سپورٹ فنڈ کی ادائیگی کو روکنے کی امریکی دھمکی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم اسلام آباد کی ملکیت ہے اور اس کی ادائیگی کی رفتار میں اضافہ کیا جانا چاہئیے۔

کل یہ بات وزیرِ خزانہ نے اسحاق ڈار ایک پریس کانفرنس کے دوران کہی، ان کا کہنا تھا کہ ”یہ پاکستان کی رقم ہے اور پاکستانی عوام کی ملکیت ہے۔ یہ کوئی صدقہ یا چندہ نہیں ہے۔ ہم ہرایک بقایا ڈالر کو وصول کریں گے۔“ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کا ماضی نہیں ہے، اور اس بات کا یقین دلایا کہ یہ رقم دو سے چار ہفتوں کے دوران موصول جائے گی۔

جب ان سے اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے میں صحافیوں کو دی جانے والی ایک بریفنگ کے پس منظر کے بارے میں تبصرہ کرنے کے لیے کہا گیا، جس میں رپورٹ کے مطابق امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے کہا تھا کہ وہ امریکا اور نیٹو کی سپلائی کے راستوں کو بحال کریں، ورنہ دوسری صورت میں کولیشن سپورٹ فنڈ کی ادائیگی روکی جاسکتی ہے۔

جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اگلے چند مہینوں میں کچھ ادائیگی ہوجائے گی۔ اس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی، انہوں نے واضح کیا کہ پچاسی کروڑ ڈالرز کولیشن فنڈ کی مد میں امریکا کی جانب سے ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اڑتیس کروڑ دس لاکھ ڈالرز امریکا کو اس ماہ ادا کرنے تھے، جبکہ جنوری سے مارچ کے عرصے کا بل امریکا کو جمع کرایا جاچکا ہے۔ تقریباً انیاسی کروڑ ڈالرز کی رقم پچھلے آٹھ ماہ کی خدمات کے عوض امریکا پر واجب الادا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جلد ادائیگی کے لیے امریکا سے بات چیت کی تھی۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ چک ہیگل سے ان کی حالیہ ملاقات میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ ”کولیشن سپورٹ فنڈ کی ادائیگی میں یہ تاخیر مناسب نہیں ہے۔“

اسحاق ڈار نے اس پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاہدے کو ماضی میں امریکا کے ساتھ کس طرح حتمی صورت دی گئی تھی، انہوں نے کہا کہ یہ ادائیگیاں ایک تیسرے اکاؤنٹ میں جارہی تھیں۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ یہ انتہائی حیرت انگیز امر تھا کہ پاکستان تاحال اس ادائیگی کے لیے جدوجہد کررہا تھا، جسے وہ چودہ مہینے پہلے خرچ کرچکا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ متعلقہ شعبوں کو بھی ہدایت کرچکے ہیں کہ تیس ستمبر تک کے بلز فوری طور پر امریکا کو بھیج دیے جائیں۔ ”لہٰذا اب امریکا کے پاس بقایا رقم تقریباً ڈیڑھ ارب روپے ہے۔“

انہوں نے بتایا کہ امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے ان کے مؤقف کو سراہا اور کہا کہ ہم بل جمع کرانے میں اپنی تاخیر کو دور کریں اور وہ ادائیگی کی رفتار کو تیز کردیں گے۔

اے پی پی :

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اقتصادی بحالی اور معاشی استحکام کیلئے حکومتی اقدامات کے معیشت پر مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں اقتصادی ترقی کی شرح گزشتہ پانچ سال میں ریکارڈ کی گئی اوسط شرح تین اعشاریہ تین فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر چار اعشاریہ چار فیصد پرآگئی ہے۔

بدھ کے روز میڈیاکو پریس بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے کہا کہ مالی سال 2013-14ء کے پہلے پانچ ماہ کے دوران زرعی شعبے کی ترقی کی شرح دو اعشاریہ پانچ فیصد رہی، صنعتوں کی ترقی کی شرح تین اعشاریہ ایک فیصد کے مقابلے میں پانچ اعشاریہ دو فیصد اور خدمات کے شعبے کی ترقی کی شرح دو اعشاریہ نو فیصد کے مقابلے میں پانچ اعشاریہ سات فیصد رہی۔

انہوں نے کہا کہ توقعات اور مقرر کردہ اہداف کے مقابلے میں صنعتوں اور خدمات کے شعبے کی ترقی میں گردشی قرضے کی ادائیگی کے باعث بجلی کی فراہمی میں بہتری آئی ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آمدنی میں اضافے کے لیے کیے گئے اقدامات اور ٹیکس مشینری کی کارکردگی کے حوالے سے جانے والی اصلاحات کے باعث ٹیکس آمدنی میں 17 فیصد کا شاندار اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں ٹیکس آمدنی میں 679 ارب کے مقابلے میں 790 ارب روپے ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 143 ارب روپے جاری کئے گئے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ آمدنی میں اضافہ اور اخراجات میں کمی کی حکومتی اقدامات کے باعث مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں بجٹ خسارہ690 ارب روپے سے گر کر 570 ارب روپے پرآگیاہے ،اس طرح بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے2.2 فیصد تک محدود رہا۔

انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو جون2016 تک 20ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اسلامی ترقیاتی بنک سے وصول ہونے والے ایک ارب ڈالر میں سے تیرہ کروڑ ستر لاکھ ڈالر وصول ہوگئے ہیں، پچاس کروڑ ڈالر کی ٹریڈ فزیلیٹی بھی حتمی مراحل میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی کارپویشن کی مدد سے گلوبل روپیہ بانڈ جاری کیے جائیں گے، عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری کی ہے جس کے باعث عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کے ساتھ کاروبار میں دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سات اداروں نے 50 کروڑ کے یورو بانڈز میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ دوسرے ممالک کے طرح ترسیلات زر پر مبنی پچاس کروڑ ڈالر کے ریمیٹنس بانڈز بھی جاری کیے جائیں گے، جس کے لیے مالی مشیر کی جلد تعیناتی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ملکیتی اداروں کے حصص کی فروخت سے دو سو ارب روپے کی آمدنی متوقع ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں 79 کروڑ روپے واجب الادا ہیں اگر گزشتہ حکومت ادائیگیوں کے بہتر نظام پر اتفاق کرتی توآج اتنی رقم بقایا نہ ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ اتصالات سے80 کروڑ ڈالر متوقع ہیں اس سلسلے میں اتصالات کی ٹیم 18 دسمبر کو پاکستان پہنچ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فروری 2014ء تک تھری جی سپیکٹرم لائسنس کی فروخت سے ایک ارب دو کروڑ ڈالر سے دو ارب ڈالر تک حاصل ہونے کی توقع ہے، لائسنس کی فروخت میں شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024