سندھ کے مختلف حصوں میں جسمم کی کال پر جزوی ہڑتال
کراچی: جیئے سندھ متحدہ محاذ (جسمم) کی جانب سے آج ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے مختلف علاقوں میں جزوی طور پر ہڑتال دیکھنے میں آئی ہے۔ اس سے ڈان نیوز ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قبل سندھ بھر میں دیسی ساختہ بموں کے حملوں سے ایک پولیس اہلکار سمیت سات افراد زخمی ہوگئے تھے۔
جسمم نے سندھ کی مبینہ تقسیم کے حوالے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کے بیان پر برطانوی حکومت کی خاموشی کے خلاف سندھ میں پچیس جنوری بروز ہفتہ کی ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔
جیئے سند متحدہ محاذ کے چیئرمین شفیع برفات نے جمعہ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر برطانوی حکومت کی خاموشی جاری رہتی ہے، جبکہ اس کی سرزمین کو سندھ کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے تو صوبے میں اس کے مفادات داؤ پر لگ جائیں گے۔
جبکہ ڈان نیوز نے رپورٹ دی تھی کہ بڑے شہروں کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں ہفتے کی صبح تک کم ازکم چالیس کریکر بموں کے حملے کیے گئے تھے۔
کراچی کے علاقے ناگن چورنگی میں ایک فلائی اور سے ایک کریکر بم پھینکا گیا، جس سے ایک بچہ زخمی ہوگیا، اس کے علاوہ قیوم آباد اور گلشن حدید کے علاقوں میں دو کریکر دھماکے کیے گئے۔ جبکہ یونیورسٹی روڈ پر، لانڈھی، نارتھ ناظم آباد اور کورنگی کے علاقوں میں نامعلوم حملہ آوروں نے کریکر اور ہینڈگرینیڈ کے حملے کیے۔ ایک پولیس اہلکار اور سات بچے ان حملوں میں زخمی ہوئے۔
حیدرآباد میں نامعلوم افراد نے سات مقامات پر کریکر ز بم پھینکے۔ خود ساختہ دیسی بم قاسم آباد میں پولیس ہیلپ لائن (15) کے آفس کے باہر، قاضی عبدالقیوم روڈ پر قائمخانی ہوسٹل کے نزدیک، حیدر چوک پر، لطیف آباد یونٹ سات میں ایک ٹیکسی اسٹاپ کے قریب، حالی روڈ اور لبرٹی چوک پر پھینکے گئے۔
حیدرآباد کے ایس ایس پی عرفان بہادر نے جن علاقوں میں یہ دھماکے کیے گئے ان کے چار ایس ایچ اوز کو معطل کردیا ہے۔ ان کے علاوہ بھٹ شاہ اور دادو کے ایس ایچ اوز کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔
اسی طرح کے حملے دادو اور نوشہرو فیروز میں بھی کیے گئے تھے۔