گردوں کا عالمی دن
پاکستان سمیت آج دنیا بھر میں ورلڈ کڈنی ڈے یا گردوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔
گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ گردہ عطیہ کرنے والوں کی کمی ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف کڈنی فاؤنڈیشن دنیا بھر کے لوگوں میں گردے کے امراض کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کام کر رہی ہے۔
محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں دو کروڑ کے قریب افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
کیونکہ ملک میں اوسط 20 لاکھ کی آبادی کیلئے گردوں کا صرف ایک ڈاکٹر ہے جس کے باعث اکثر افراد اس مرض کی تشخیص سے محروم رہتے ہیں اور علاج معالجہ نہ ہونے کی وجہ سے اس مرض میں اضافہ ہو رہا ہے۔
گردے کا مرض عام طور پر30 سے 40 برس کی عمر میں ہوتا ہے تاہم طبی رپورٹوں کے مطابق اب یہ مرض بچوں میں بھی ہونا شروع ہوگیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر افراد گردے کے امراض کو نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ ایک ایسی بیماری ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔
گردے کے امراض کی بر وقت تشخیص کیلئے ضروری ہے کہ بلڈ، شوگر، بلڈ پریشر، یورین ڈی آر اور الٹرا ساؤنڈ کرائے جائیں۔
طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کیلئے پانی کا زائد استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ضروری ہے۔
واضح رہے گردوں کا عالمی دن ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔
اس دن کے حوالے سے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر طبی تنظیمیں، نجی ہسپتالوں میں گردوں کی بیماریوں کے متعلق سمینارز، ورکشاپس، کانفرنسز اور واک کا اہتمام کر رہی ہیں۔