• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

فاٹا کمیٹی کی اصلاحات کے لئے ارکان پارلیمنٹ سے مدد کی درخواست

شائع April 23, 2014 اپ ڈیٹ April 24, 2014
قانون سازوں نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں کے ساتھ غلط برتاؤ کیا جا رہا ہے اور انہیں بھی پاکستان کے دوسرے شہریوں جیسے حقوق ملنے چاہئیں۔  فائل فوٹو۔۔۔۔
قانون سازوں نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں کے ساتھ غلط برتاؤ کیا جا رہا ہے اور انہیں بھی پاکستان کے دوسرے شہریوں جیسے حقوق ملنے چاہئیں۔ فائل فوٹو۔۔۔۔

اسلام آباد: دس سیاسی جماعتوں پر مشتمل فاٹا اصلاحات کمیٹی نے ارکان پارلیمنٹ سے شمال مغربی قبائلی علاقوں اور پاکستان بھر میں قیام امن کے لیئے نئی اصلاحات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

بدھ کو دس جماعتوں پر مشتمل فاٹا کمیٹی کے ایک گروپ نے سینیئر سینیٹرز کے ساتھ ملاقات میں فاٹا میں اصلاحات لانے پر زور دیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کئی سینیٹرز نے ان حقائق پر روشنی ڈالی کے فاٹا میں رائج قانونی نظام دنیا میں کہیں اور نہیں ہے انہوں نے قبائلی لوگوں کو دیگر پاکستانیوں کے برابر حقوق دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔

قانون سازوں نے کہا کہ فاٹا کے لوگوں کے ساتھ غلط برتاؤ کیا جا رہا ہے اور انہیں بھی پاکستان کے دوسرے شہریوں جیسے حقوق ملنے چاہئیں۔

سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ.صرف فاٹا میں حکام کو اجازت ہے کہ وہ کسی قبائلی کے مبینہ جرم پر اس کے گھر کو تباہ کردے۔

رکن فاٹا کمیٹی، پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے معاملے پر سینیٹرز کی دلچسپی کا خیر مقدم کیا انہوں نے کہا کہ "فاٹا میں اختیارات کی علیحدگی انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور کسی بھی بلدیاتی نظام میں صحیح معنوں میں لوگوں کو بااختیار بنایا جائے نا کہ پولیٹیکل ایجنٹ کو۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے فاٹا کمیٹی کے رکن ارسلا خان ہوتی نے زور دیا کہ یہ سال افغانستان اور فاٹا اور پاکستان کے لیئے بھی بہت اہم ہے انہوں نے کہا گیارہ نکاتی اصلاحات حکومت کو نافذ کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹرین قومی اسمبلی اور سینیٹ میں دوسروں کے ساتھ مل کر اصلاحات کے لیئے کام کریں۔

سینیٹر افراسیاب خٹک نے ان بیانات کی طرف اشارہ کیا جس میں دلائل دیئے گئے تھے کہ فاٹا میں امن و امان کی صورتحال کے باعث بلدیاتی انتخابات منعقد نہیں کرائے جاسکتے۔

انہوں نے کہا جب قومی اسمبلی کے انتخابات فاٹا میں منعقد ہوسکتے ہیں تو لوکل باڈیز الیکشن کیوں نہیں ہو سکتے۔

فاٹا کمیٹی کے ارکان نے اس بیان سے اختلاف کیا جس میں کہا گیا تھا کہ فاٹا کے عوام قانون کا احترام نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ یہ جھوٹ اور گمراہ کن ہے۔

ایم این اے گلالئی نے بھی فاٹا سیکرٹریٹ اور پولیٹیکل ایجنٹ کو دی جانے والی رقم کے آڈٹ پرزور دیا اور کہا کہ اس میں شفافیت ، نگرانی اور احتساب کی کمی ہے۔ جس کے نتیجے میں بہت سے فاٹا کے شہری اپنے آپ کو بد عنوانی کا شکار محسوس کرتے ہیں، جبکہ فاٹا میں ترقیاتی فنڈز کا انہیں کوئی فائدہ نہیں ہے۔

فاٹا کمیٹی کے دس سیاسی جماعتیں پاکستان کے قبائلی علاقوں کے لیئے اصلاحات کے حوالے سے ملک گیر دورہ کریں گی ، اے این پی، جے آئی ، جے یو آئی ف، ایم کیو ایم، این پی، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور کیو ڈبیلو پی کے ساتھ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تمام جماعتیں اصلاحات کے ایجنڈے پر متحد ہیں۔

فاٹا کمیٹی اپنی اصلاحات کی سفارشات وزیر برائے سرحدی اور قبائلی امور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کو پیش کریں گی، اور ان کا صدر پاکستان، وزیر اعظم، پارلیمانی کمیٹیوں اور خیبرپختونخوا کے گورنر سے عنقریب ملنے کا ارادہ ہے جس میں گیارہ نکاتی اصلاحاتی ایجنڈے پر بات چیت کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024