• KHI: Asr 5:06pm Maghrib 7:00pm
  • LHR: Asr 4:44pm Maghrib 6:40pm
  • ISB: Asr 4:51pm Maghrib 6:49pm
  • KHI: Asr 5:06pm Maghrib 7:00pm
  • LHR: Asr 4:44pm Maghrib 6:40pm
  • ISB: Asr 4:51pm Maghrib 6:49pm

اوچ ٹو پاور پراجیکٹ کا افتتاخ

شائع April 25, 2014
وزیراعظم محمد نواز شریف—فائل فوٹو۔
وزیراعظم محمد نواز شریف—فائل فوٹو۔

ڈیرہ مراد جمالی: وزیراعظم محمد نواز شریف نے بد عنوانی، مہنگائی، ناخواندگی اور عدم تحفظ کے احساس جیسی خرابیوں سے مبرا پاکستان کو موجودہ حکومت کی منزل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت پنپ رہی ہے، جمہوریت احتساب کا ایک خود کار نظام ہے، خدا خوفی اور عوام دوستی ہماری حکومت کے بنیادی اصول ہیں۔

انہوں نے یہ بات جمعہ کو 404 میگاواٹ اوچ ۔II پاور پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان ، عبدالمالک بلوچ، فرانسیسی سفیر فلپ تھائی بود، فرانسیسی کمپنی جی ڈئی ایف سوئز کے عہدیداران، سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی، وفاقی وزیرائ اور صوبائی وزیر ثنا ئ اللہ زہری بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اگلے دو سے تین سال میں ہم بجلی کی کمی کو پورا کر لیں گے۔

'میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اندھیرے اب تھوڑے دنوں کے مہمان ہیں ۔ اس ملک کا مستقبل اللہ کے فضل و کرم سے روشن ہے۔'

انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی ہماری نظروں سے پو شیدہ نہیں کہ اقتصادی ترقی اور اعلیٰ معیار زندگی کا انحصار نہ صرف وافر اور بلا تعطل بلکہ سستی اور مناسب قیمتوں پر بجلی کی فراہمی پر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ مسائل کے انبار کے باوجود، موجودہ جمہوری حکومت اس مسئلے کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 404 میگا واٹ اوچ۔II پاور پراجیکٹ کا افتتاح ان کے لئے با عث مسرت ہے اس سے اوچ پاور پلانٹ کی مجموعی پیداوار 990 میگا واٹ ہو جائےگی۔

انہوں نے کہا کہ دو اسباب کی وجہ یہ منصوبہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے اولاّ یہ پاور پراجیکٹ ملک میں دستیاب گیس سے چلے گا لہذا منصوبے کو جس توانائی کی ضرورت ہے، وہ ہمیں کہیں باہر سے نہیں لینی پڑے گی جبکہ اس منصوبے کی دوسری اہمیت یہ ہے کہ یہ بلوچستان میں واقع ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کو ماضی میں نظر انداز کیا گیا۔ اب ایسا نہیں ہو گا۔مجھے اس خطے کی اہمیت کا پوری طرح اندازہ ہے۔یہاں اگر زیر ِ زمین قیمتی دھاتیں اور معدنیات ہیں تو زمین کے اوپر بسنے والے انسانی وسائل بھی قدرت کا انمول تحفہ ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ منصوبہ ان دونوں حوالوں سے مفید ثابت ہو گا۔ایک طرف بلوچستان کے لوگ خوش حال ہوں گے اور دوسری طرف ملک توانائی کی کمی کے بحران سے باہر آئے گا۔

وزیراعظم نے درپیش چیلنجوں اور دور افتادہ مقام کی مشکلات کے باوجود منصوبے کے کامیاب آغاز پر فرانسیسی کمپنی جی ڈی ایف سوئز کی ٹیم اور تمام متعلقہ حلقوں کو مبارکباد پیش کی جبکہ قوم کو سستی اور قابل بھروسہ بجلی کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کمپنی دنیا میں بجلی پیدا کرنے والی سب سے بڑی خود مختار کمپنی ہے جو پاکستان میں نصب شدہ آئی پی پیز کے ذریعے بجلی کے شعبہ میں معیاری خدمات کی فراہمی کے ذریعے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبے ملک کے لئے گرانقدر اثاثہ ہیں ، موجودہ حکومت مستبقل میں ان منصوبوں کی خوش اسلوبی سے فعالیت کے لئے تمام مطلوبہ معاونت کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ فرانسیسی کمپنی کا اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اوچ پاور پلانٹ کے ارد گرد کی آبادی کی سماجی و اقتصادی میں کردار قابل تحسین ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 6600 میگاواٹ کی استعداد کا حامل کوئلے سے چلنے والا گڈانی پاور پراجیکٹ شروع کیا ہے، ہم نے بجلی کی پیداوار کے مقصد کے لئے تھرکول مائنز پر بھی کام شروع کیا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ہم بھاشا اور داسو ڈیموں کا منصوبہ بھی وضع کیا ہے جن سے مجموعی طور پر 9 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی، مستقبل میں بونجی ڈیم پر بھی غور کریں گے، یہ منصوبے سرمایہ کاری کے لئے پاکستان کو پرکشش مقام بناتے ہیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ ملک کوآج تو انائی کی شدید قلت کا سامنا ہے، اس قلت نے ملک کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے عمل کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی تشکیل کے فوراً بعد ہم نے بہت کم عرصہ میں پاور کمپنیوں کو 500 بلین کے گردشی قرضہ کی ادائیگی سمیت بجلی کی فراہمی میں بہتری لانے کے تمام ممکنہ اقدامات کئے ہیں ۔اس وقت 969 میگا واٹ نیلم ۔ جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، اور425 میگا واٹ نندی پور تھرمل پاور پراجیکٹ جیسے سرکاری شعبہ کے منصوبوں پربڑی تیزی سے دوبارہ کام کا غاز کیا ہے ۔

اس موقع پر وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کی درخواست پر ، سبی اور نصیر آباد ڈویژن کیلئے علیحدہ ٹرانسمیشن لائن کا اعلان کیا اور انہوں نے وزیر پٹرولیم اور وزارت پٹرولیم کو اس ضمن میں ہدایات جاری کردیں کہ آئندہ تین سالوں میں بلوچستان کے ہر گھر میں گھریلو استعمال کی گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 28 اپریل 2025
کارٹون : 27 اپریل 2025