اسلام آباد ادبی میلہ ختم ہوگیا
اسلام آباد: تین روزہ اسلام آباد فیسٹول اختتام پذیر ہوگیا۔
میلے میں برصغیر پاک و ہند کے 122سے زائد ادیبوں، شعرا اور دانشوروں کے علاوہ 15ہزار سے زائدافراد نے شرکت کی۔
حاضرین نے ادبی سیشنز اور بک اسٹالز میں خصوصی دلچسپی لی۔
ادبی میلے کے دوران 70 سے زائد منعقد کیے کئے مختلف سیشنز میں ادب،سیاست،زبان وبیان اور فنون لطیفہ کے حوالے سے معروف ملکی وغیر ملکی ادبی شخصیات نے تبادلہ خیا ل کیا۔
ادبی میلے کے آخری روز کے منعقدہ مکالمے"زبان و ادب اور بدلتی ہوئی صورتحال " کی صدارت ممتاز ادیب انتظار حسین نے کی۔
اس مکالمے میں رضا علی عابدی ، انوار احمد اور عارفہ سیدہ زہرہ نے شرکت کی۔
پاکستان و ہندوستان میں میگزین کلچر کے حوالے سے ایک مباحثہ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں معروف انڈین دانشور شوبھا ڈے کے ہمراہ پاکستان کی آمنہ علی اور مہوش امین نے بھی شرکت کی۔
کارگل کے حوالے سے منعقدہ مباحثے میں سابق سیکرٹری خارجہ ریا ض کھوکھر اور طارق عثمان حیدر نے شرکت کی جبکہ اس مباحثے کی میزبانی معروف صحافی راشد رحمان نے کی۔
گلتا بلتستان میں شاعری پر’’ ارض شمال‘‘ کے حوالے سے مکالمہ کا انعقاد کیا گیا جس میں گلگت بلتسان سے تعلق رکھنے والے معروف شعرا جمشید دکھی، نذیر بلبل اور اسلم سحر نے شرکت کی۔
معروف شاعرہ کشور ناہیدکے ساتھ انوار احمد کے ساتھ ان کی فن وشخصیت کے حوالے سے مکالمے کو بھی حاضرین نے پسند کیا۔
ایم ٹی وی سے مکہ تک کے عنوان سے معروف برطانوی صحافی کرسٹینا بیکر کے ساتھ مکالمہ بھی ادبی میلے کا ایک جز تھا جس میں انہوں نے اپنے تجربات سے حاضرین کوآگاہ کیا۔
مستنصر حسین تارڑ کے ساتھ آصف فرخی کی گفتگو کو بھی حاٖضرین نے بے حد سراہا۔
پاکستان کے معروف براڈ کاسٹررضاعلی عابدی نے’’ اخبار سے ریڈیو تک‘‘ کے عنوان سے ایک پروگرام میں شرکت کی جس کی میزبانی کے فرائض مجاہد بریلوی نے ادا کیے ۔
’’ہمارے کالم نگارذمہ داری اور ذہن سازی ‘‘ کے عنوان سے ایک خصوصی مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس کی میزبانی کے فرائض کشور ناہید نے ادا کیے جب کہ مسعود اشعر ، وجاہت مسعود ، عارفہ سیدہ زہرہ، زاہد حنا اور معروف ادیب اصغر ندیم سید نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
تین روز تک جاری رہنے والے ادبی میلے کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میلے کی آرگنائزر آمینہ سید نے کہا کہ کراچی ،لاہور اور اسلام آباد میں منعقد ہونے والے ان ادبی میلوں کی کامیابی پاکستان میں روشن مستقبل کی نوید ہے۔
اس موقع پر کشور ناہید اور منیزہ شمسی نے بھی خطاب کیا جب کہ ناپا سے تعلق رکھنے والے نوجوان ادارکاروں نے تعلیم بالغاں کے نام سے اصلاحی ڈرامہ بھی پیش کیا۔
اس ڈرامے کو حاضرین بے حد پسند کیا اور اداکاروں نے خوب داد وصول کی۔