خیبرپختونخوا: چار کھرب روپے سے زائد کا بجٹ پیش
پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2014-15 ء کے لئے 404 ارب 80 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیاگیا ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 18 فیصد زیادہ ہے ۔
بجٹ تقریر کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر سراج الحق نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں مرکزی ٹیکسوں میں سے صوبے کو 227ارب 12 کروڑ 12 لاکھ روپے ملنے کا امکان ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 14.55 فیصد زیادہ ہے ۔
بجٹ دستاویز کے مطابق بدامنی کے خلاف جنگ کے اخراجات کے طور پر صوبے کو 27 ارب 29 کروڑ دو لاکھ روپے ملنے کی توقع ہے۔
علاوہ ازیں صوبے کے جنوبی اضلاع میں تیل و گیس کی پیداوار پر رائلٹی کی مد میں 29ارب 26 کروڑ 34 لاکھ 51 ہزار روپے دستیاب ہو سکیں گے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق سروسز پر جنرل سیلز ٹیکس سے صوبے کو 12 ارب روپے ملنے کی توقع ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ صوبے کے اپنے محاصل سے صوبے کو 13 ارب 93 کروڑ 7 لاکھ 77 ہزار روپے کی وصولی کا امکان ہے جو رواں مالی سال کی نسبت 63 فیصد زیادہ ہے ۔
صوبے میں واقع اپنے وسائل سے قائم شدہ پن بجلی گھروں سے ہونے والی آمدن کا تخمینہ دو ارب 85 کروڑ روپے لگایا گیا ہے اسی طرح بجلی کے خالص منافع کی مدمیں صوبے کو 12 ارب روپے ملنے کی توقع ہے جبکہ خالص منافع کے بقایا جات کی مد میں صوبے کو 32 ارب 27 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے ۔
دیگر متفرق وسائل سے صوبائی آمدنی کا تخمینہ 72 کروڑ 70 لاکھ روپے لگایا گیا ہے اسی طرح فارن پراجیکٹ اسسٹنٹس کی مد میں صوبے کو 35 ارب 35 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے ۔
بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے لئے صوبے کے اخراجات کا تخمینہ بھی 4.4 ارب 80 کروڑ روپے ہے جس میں سے دو سو 65 ارب روپے اخراجات جاریہ کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق تعلیم کے لئے سب سے زیادہ 80 ارب 72 کروڑ 93 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت 21 فیصد زیادہ ہے ۔
صحت کے لئے پچیس ارب 23 کروڑ 71 لاکھ 23 ہزار روپے رکھے گئے ہیں جو رواں مالی سال کی نسبت گیارہ فیصد زیادہ ہیں ۔
بجٹ دستاویزکے مطابق سماجی بہبود ٗ خصوصی تعلیم و ترقی خواتین کے لئے ایک ارب گیارہ کروڑ 71 لاکھ 57 ہزار روپے رکھے گئے ہیں جبکہ پولیس کے لئے 28 ارب 53 کروڑ 46 لاکھ تیس ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں ۔
اس کے علاوہ بجٹ میں آبپاشی کے لئے تین ارب بیس کروڑ 66 لاکھ 51 ہزار روپے، فنی تعلیم و افرادی تربیت کے لئے دو ارب 17 کروڑ 33 لاکھ 78 ہزار روپے، ماحولیات و جنگلات کے لئے ایک ارب 65 کروڑ 18 لاکھ 96 ہزار روپے اور پنشن کے لئے 30 ارب 81 کروڑ 90 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔
گندم پر سبسڈی کے لئے دو ارب 71 کروڑ 49 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ قرضوں پر مارک اپ کی ادائیگی کیلئے 13 ارب 9 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں ۔
وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ صوبائی حکومت نے مالیاتی نظم و ضبط کو موثر بنانے کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو بھی رواں مالی سال کے بجٹ کی طرح تین حصوں یعنی فلاحی ٗ ترقیاتی اور انتظامی بجٹ میں تقسیم کیا ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ بحیثیت مجموعی فلاحی بجٹ کے لئے دو سو انیس ارب 69 کروڑ 45 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جو کل بجٹ کا 54.27 فیصد ہے ۔
اسی طرح انتظامی بجٹ کے لئے 45 ارب تیس کروڑ 54 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جو کل بجٹ کا 11.19 فیصد ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ کے لئے آئندہ مالی سال کے دوران 139 ارب 80 کروڑ 54 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جو کل بجٹ کا 34.54 فیصد بنتا ہے ۔