• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm

ڈرون حملوں کا فوجی آپریشن سے کوئی تعلق نہیں، دفتر خارجہ

شائع June 19, 2014

اسلام آباد : پاکستان نے شمالی وزیرستان میں حالیہ امریکی ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں اور وہاں جاری فوجی آپریشن کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو اپنی ہفتہ وار بریفننگ کے دوران کہا کہ پاکستان شمالی وزیرستان میں میران شاہ کے قریب ہونے والے حالیہ امریکی ڈرون حملوں کی مذمت کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان ڈرون حملوں اور شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے درمیان کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی انہیں فوجی کارروائی کے ساتھ جوڑنے کی خبروں میں کوئی سچائی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان اس طرح کے حملوں کو ملکی خودمختاری و حدود کی خلاف ورزی تصور کرتا ہے، جبکہ ڈرون حملوں سے پاکستان اور خطے میں امن و استحکام کے قیام کی حکومتی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ڈرون کے معاملے پر سابقہ بیانات اور کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اس معاملے کو متعدد بین الاقوامی فورمز میں اٹھایا ہے اور ڈرون حملوں کے خلاف کئی قراردادیں بھی منظور کی گئی ہے۔

ان کے بقول پاکستان کی کوشش سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی ڈرون حملوں کے خلاف قرارداد منظور ہوئی جبکہ اس معاملے پر امریکی حکام کے سامنے بھی کئی بار اٹھا کر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔

شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن اور افغان قیادت سے رابطوں کے حوالے سے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان قیادت تک پیغام پہنچایا ہے کہ یہ آپریشن وقت کی ضرورت ہے اور اس کا مقصد علاقے سے انتہاپسند و دہشتگرد عناصر کا خاتمہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت دوسری جانب بہتر سرحدی انتظامات اور متوازی اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ کوئی دہشتگرد افغانستان فرار نہ ہوسکے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ افغان حکومت بہتر سرحدی انتظامات اور مناسب اقدامات کرے تاکہ وہاں سے کسی قسم کی مداخلت سے بچا جاسکے۔

کینیڈین حکومت کی جانب سے ڈاکٹر طاہر القادری کو پاکستان کا سفر کرنے سے روکنے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس حوالے سے بین الاقوامی اصول موجود ہیں مگر طاہر القادری پاکستانی شہری بھی ہیں اور ان پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کے روس کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ کانفرنس میں شرکت کریں گے جہاں وہ روسی ہم منصب سے ملاقات کرکے خطے کی صورتحال اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کریں گے۔

ان کے بقول پاک روس تعلقات میں گزشتہ چند برسوں کے درمیان مثبت بہتری آئی ہے اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھا ہے، سرتاج عزیز روسی قیادت سے ملاقاتوں کے دوران تعلقات خاص طور پر معاشی و تجارتی شعبوں میں مزید بہتری کیلئے تبادلہ خیال کریں گے۔

عراق کی صورتحال پر ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ہمیں وہاں تشدد بڑھنے پر تشویش ہے، پاکستان صرف عراق ہی نہیں پورے خطے میں استحکام اور امن کا قیام چاہتا ہے۔

ترجمان کے مطابق بغدار میں پاکستانی سفارتخانے نے وہاں مقیم تمام پاکستانیوں کو متاثرہ علاقوں سے دور رہنے کی ہدایت کردی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 12 اپریل 2025
کارٹون : 11 اپریل 2025