بلوچستان کا 215 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش
کوئٹہ: آئندہ مالی سال 15-2014 کے لیے بلوچستان کا 215.713 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا ہے جہاں بجٹ میں تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
جمعرات کو وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے خزانہ میر خالد لانگو نے اسمبلی میں مالی سال 2014-15 کیلئے 215.713 بلین روپے کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ میں تعلیم کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے جہاں 5 ارب روپے سے بلوچستان انڈومنٹ فنڈ کے تحت بلوچستان ایجوکیشن انڈومنٹ کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ سکولوں اور کالجوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے 324.884 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
تعلیم کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں بجٹ میں 28987.226 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جو گذشتہ سال سے 16 فیصد زیادہ ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ 200 سے زائد پرائمری سکولوں کو مڈل کا درجہ دیا جائیگا جس کیلئے 750.00 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ 50 مڈل سکولوں کو ہائی کا درجہ دینے کیلئے 425.00 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
ضلع آواران اور کیچ کے زلزلے سے متاثر ہونے والے 160 میں سے 23 سکولوں کی دوبارہ تعمیر سمیت 80 سکولوں کی مرمت اور تعمیر کے لیے بجٹ میں 200 ملین مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خضدار، تربت اور لورالائی میں انٹر میڈیٹ بورڈ قائم کیے جارہے ہیں، کلی شیخان پشتون آباد کوئٹہ، کان مہتر زئی قلعہ سیف اللہ وشبود اور خالق آباد منگچر میں بوائز انٹر کالجز قائم کیے جارہے ہیں جبکہ کچلاک، ہرنائی، حب اور مچھ میں نئے گرلز انٹر کالجز بنانے کا پروگرام ہے۔
اس موقع پر انہوں نے سبی میں ایک یونیورسٹی اور گوادر میں کام سیٹ یونیورسٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔
میر خالد لانگو نے کہا کہ آئندہ مالی سال صحت کیلئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 14.148 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو گذشتہ سال سے 26 فیصد زیادہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ای پی آئی کوریج کو بہتر بنانے کیلئے 70 نئے ویکسی نیشن سینٹرز کھولے جائینگے اور آئندہ مالی سال میں 1.214 بلین روپے کی مفت ادویات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ صحت مند بلوچستان منصوبے کے تحت 500 دل کے مریضوں کو مفت علاج فراہم کیا جائیگا۔
انہوں نے اس موقع پولیو وائرس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب بلوچستان پولیو سے پاک صوبہ کہلائے گا۔
بجٹ میں پی ایس ڈی پی کیلئے 50.742 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں بیرونی تعاون کا حصہ 2.723 بلین روپے جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ 164.97 بلین ہوگا۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ئندہ مالی سال کے بجٹ میں بے روز گاری پر قابو پانے کیلئے 3925 آسامیاں پیدا کی جائیں گی جبکہ سرکاری ملازمین کیلئے بھی مراعات کا اعلان کیا۔
بجٹ میں ریونیو اخراجات کا تخمینہ 135.050 فیصد، صوبے کی اپنے وسائل سے آمدن کا تخمینہ 8.970 بلین روپے جبکہ وفاق سے حاصل ہونے والی آمدنی میں سے قابل تقسیم پول سے 141.213 بلین براہ راست منتقلی 16.858 بلین دیگر 10.000 بلین جبکہ کیپٹل محصولات 23.279 ارب ہوگا۔
بجٹ میں آمدن کا کل تخمینہ 200.051 بلین ہے جبکہ بجٹ خسارہ 15.662 بلین روپے ہوگا۔
مشیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران مزید بتایا کہ کہا کہ مالی سال 2014-15ء کے بجٹ میں امن و امان کیلئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 17251.118 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جو موجودہ مالی سال کے مقابلے میں 200 فیصد زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کی تربیت کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
کمیونیکیشن کے شعبے میں سڑکوں کے کل 391 منصوبے ہیں جن میں 152 نئے اور 239 جاری منصوبوں کیلئے 9.726 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔
بجٹ میں توانائی کیلئے 3235.775 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جو موجودہ مالی سال کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہیں جہاں ایک ارب روپے کی لاگت سے شمسی توانائی کا پروجیکٹ شروع کیا جائیگا جس سے 300 دیہات کو بجلی فراہم کی جائیگی۔
جناح روڈ پر میوزیم اور صوبائی لائبریری کی تعمیر کیلئے 95 ملین اور زیارت میں قائداعظم کی ریذیڈنسی کی تعمیر و مرمت کیلئے 50 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔