پاکستانی بیٹنگ کی کوچنگ چیلنج، گرانٹ فلاور
اسلام آباد : پاکستان کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور فارغ اوقات میں انڈر 19 پلئیرز اور نینشنل کرکٹ اکیڈمی میں بھی کھلاڑیوں کیساتھ کام کریں گے اور اپنے اس نئے چیلنج کے حوالے سے کافی پرجوش ہیں ۔
گرانٹ فلاور کا ایک مقامی ویب سائٹ کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ نہ صرف قومی ٹیم بلکہ انڈر 19 اور دیگر نمایاں پاکستانی کرکٹرز کے لئے اپنی خدمات فراہم کرنا ایک پرجوش چیلنج ثابت ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ انکی ایک بار ہیڈ کوچ وقار یونس سے بات ہوئی جو کافی مثبت رہی۔
انھوں نے مزید کہا کہ وقار یونس کے خلاف کھیلنے کے باعث وہ ان کا بطور کھلاڑی اور فرد بہت احترام کرتے ہیں۔ 'ہم بہت جلد مستقبل کے منصوبوں پر کام کریں گے۔'
انھوں نے کہا کہ 'پاکستان میں حالیہ واقعات کے بعد ابھی سب کچھ ہوا میں ہے مگر مجھے یقین ہے کہ تفصیلی منصوبہ بندی کے لئے ہمیں کافی وقت مل جائے گا۔'
پاکستانی بیٹنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے گرانٹ فلاور نے کہا کہ ایک بلے باز کے لئے سب سے ضروری چیز تسلسل سے کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہے۔
ان کے مطابق 'جب تک میں ان کھلاڑیوں کیساتھ کام نہیں کرتا میرے لئے مسائل کی نشاندہی کرنا مشکل ہے یا یہ بتانا کہ مجھے کن شعبوں پر کام کرنا پڑے گا۔ اس وقت میں یہ ہی کہہ سکتا ہوں اگر ہم ان کے اندر تسلسل کی صلاحیت پیدا کردیں گے تو پھر وہ اپنی قدرتی صلاحیتوں کیساتھ پاکستان کو ایک جیتنے والی ورلڈکلاس ٹیم بنادیں گے۔'
گرانٹ فلاور نے مزید بتایا کہ وہ کھلاڑیوں کے نفسیات پر بھی کام کریں گے جو کہ کارکردگی میں بہتری کیلئے ایک بڑا عنصر ثابت ہوگا۔
انھوں نے بتایا کہ مسائل کھلاڑیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں مگر ان پر اپنی تیاری اور نظم و ضبط کے ذریعے قابو پایا جاسکتا ہے، آپ کی خوراک، پریکٹس اور صلاحتیں وغیرہ کے ذریعے آپ کی مضبوطی اور کمزوریوں کے بارے میں جانا جاسکتا ہے۔
عمر اکمل اور احمد شہزاد کے بارے میں بات کرتے ہوئے گرانٹ فلاور نے کہا کہ یہ دونوں بہت زیادہ باصلاحیت ہیں مگر ابھی بھی کچھ چیزوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک اہم چی یہ ہے کہ ان کی خوبیوں کو نمایاں کرنے کے ساتھ ان دونوں کو ان کی کمزوریوں سے بھی آگاہ کیا جائے۔