افغانستان فرار دہشت گردوں کو پناہ نہ دے، پاکستان
اسلام آباد: پاکستان نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر کسی پناہ گاہ کی تلاش میں شمالی وزیرستان سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کو روکنے کے لئے سرحد کی اپنی جانب ضروری اقدامات اٹھائے کیونکہ پاکستان کے ساتھ تعاون افغانستان کے اپنے مفاد میں بھی ہے۔
جمعرات کو یہاں ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ خصوصی ایلچی محمود خان اچکزئی کے دورہ کابل کا مقصد بھی سرحدی انتظامات میں افغان تعاون کا حصول تھا جبکہ افغان قومی سلامتی کے مشیر رنگین دادفر سپانتا کا دورے کا مقصد بھی اس معاملے پر بات چیت کو آگے بڑھانا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کیا گیا ہے اور پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا افغانستان کے اپنے مفاد میں بھی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کو روکنے کے لئے سرحد کی اپنی جانب ضروری اقدامات اٹھاتے ہوئے سیکورٹی سخت کرے اور امید ظاہر کی کہ افغان حکام اس سلسلے میں مثبت جواب دیں گے۔
اس موقع پر ترجمان نے یاد دلایا کہ پاکستان نے افغانستان میں صدارتی انتخابات کے موقع پر سرحد پر اضافی افواج کی تعیناتی اور نقل و حمل کو محدود کرنے سمیت غیر معمولی اقدامات اٹھائے تھے جس کو نہ صرف افغانستان بلکہ بین الاقوامی برادری نے بھی سراہا۔
شمالی وزیرستان کے نقل مکانی کرنے والے افراد کے لیے کسی ملک کی جانب سے معاونت کی پیش کش کے بارے میں سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کوئی بیرونی معاونت طلب نہیں کی ہے تاہم متحدہ عرب امارات نے آئی ڈی پیز کے لیے بعض نوعیت کی معاونت پیش کی ہے۔
ترجمان نے کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کے لوگ ہمارے بھائی بہن ہیں اور قوم کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری ہے کہ آئی ڈی پیز کو ہر ممکنہ معاونت فراہم کریں جنہوں نے پورے ملک کے امن و سلامتی کی خاطر اپنے گھر بار کو چھوڑا ہے۔
پاکستان اور افغانستان کا تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے مشترکہ عزم کا اعادہ
پاکستان اور افغانستان نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو بامقصد اور نتیجہ خیز انداز میں مزید فروغ دینے کے مشترکہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دہشت گردی کی لعنت سے مل کر نمٹنے کے لئے ادارہ جاتی سطح پر قریبی تعاون اور رابطے کو فروغ دینے کی ضرورت اور سیکورٹی کے بارے میں مشترکہ ورکنگ گروپ کی تشکیل پر اتفاق کیا ہے۔
اس بات کا اظہار افغانستان کے قومی سلامتی مشیر ڈاکٹر رنگین دادفر سپانتا کے جمعرات کو اسلام آباد کے دورہ کے حوالے سے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کیا گیا۔
افغان وزارت خارجہ امور اور دفاع، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی اور نیشنل سیکورٹی کونسل کے سینئر حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔
ڈاکٹر رنگین دادفر سپانتا نے وزیراعظم محمد نواز شریف سے ملاقات کی اور افغان صدر حامد کرزئی کا خط پہنچایا۔
ڈاکٹر سپانتا نے وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی اور خارجہ امور سرتاج عزیز سے وفد کی سطح پر مذاکرات کئے اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے بھی ملاقات کی۔
مذاکرات کے دوران دوطرفہ سیکورٹی تعاون کو مضبوط بنانے پر بنیادی توجہ مرکوز کی گئی۔
دونوں اطراف نے اپنی اپنی جانب تمام دہشت گردوں کے خلاف ان میں اور ان کے ٹھکانوں میں کسی تمیز کے بغیر کارروائی کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔