شامی باغیوں کے لیے امداد فراہم کی جائے: اوباما

شائع June 27, 2014
امریکی صدر باراک اوباما—۔فوٹو رائٹرز
امریکی صدر باراک اوباما—۔فوٹو رائٹرز

واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما نے کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں برسر پیکار باغیوں کی فوج کی تربیت اور انہیں اسلحہ کی فراہمی کے لیے پچاس کروڑ ڈالرز کی امدادی رقم کی منظوری دے۔

باراک اوباما کے مطابق اس رقم کو شامی صدر بشارالاسد کی فوج کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان کیٹلن ہیڈن کا کہنا ہے کہ اس امدادی رقم کے ذریعے اسلامی شدت پسند جماعتوں مثلاً دولت اسلامی عراق و شام (داعش) کا سر کچلنے میں بھی مدد ملے گی۔

بیان کے مطابق اگر یہ مطالبہ منظور کرلیا گیا تو امدادی رقم کو شدت پسندوں کے خلاف استعمال کیے جانے کا دائرۂ عمل شامی سرحد کے قریب موجود عسکری گروپوں کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملک عراق میں بھی بڑھایا جائے گا۔

یاد رہے کہ اوباما انتظامیہ شامی عوام کو اسلحہ فراہم کرنے میں کچھ پس و پیش کا شکار تھی، کیوں کہ اسے خدشہ تھا کہ یہ ہتھیارشدت پسندوں کے ہاتھ لگ جائیں گے۔

تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکہ کو یہ اندازہ ہو گیا ہے کہ کو ن سا گروپ شدت پسند ہے اور کس گروپ کو مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ امداد شام میں سویلین اور مسلح شامی باغیوں کی مدد کرنے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ کی پالیسی کا ایک حصہ ہے۔

شام اور عراق میں جاری جنگی تنازعات امریکہ کے لیے ایک اہم مسئلہ ہیں اور شام میں گزشتہ تین سال سے صدر بشار الاسد کی حامی فوج اور باغیوں کے درمیان جاری خانہ جنگی کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 15 اپریل 2025
کارٹون : 14 اپریل 2025