• KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm
  • KHI: Zuhr 12:33pm Asr 5:04pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 4:39pm
  • ISB: Zuhr 12:09pm Asr 4:45pm

جیت کی تقریر میرا مشورہ تھا، پھانسی کیلئے تیار ہوں، پرویز رشید

شائع June 28, 2014
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید پی آئی ڈی سینٹر میں صحافیوں سے گفتگو کررہے ہیں۔اے پی پی فوٹو۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید پی آئی ڈی سینٹر میں صحافیوں سے گفتگو کررہے ہیں۔اے پی پی فوٹو۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عمران خان کی جانب سے اٹھائے گئے چار سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہیں تجویز دی ہے کہ 10 لاکھ افراد کو اسلام آباد جمع کرنے پر اوسطاً جو دو ارب روپے کے اخراجات آئیں گے وہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے متاثرین پر خرچ کئے جائیں۔

ہفتہ کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان چار سوالوں کے جواب طلب کرنے کیلئے دو ارب روپے کا خرچہ کریں گے، 10 لاکھ افراد کو اسلام آباد لانے کا اعلان کیا ہے اس پر دو ارب روپے خرچ ہوں گے، یہ دو ارب روپیہ آئی ڈی پیز کیلئے صرف کرنے کی غرض سے ان کے چار سوالوں کا جواب ہم نے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا پہلا سوال رات 11 بج کر 15 منٹ پر تقریر کے حوالے سے تھا، یہ سوال وہ کافی عرصہ سے پوچھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 5 بجے پولنگ بند ہوجاتی ہے اور گنتی کے بعد دو گھنٹے تک نتائج آنا شروع ہوجاتے ہیں، فیصلہ ہوجاتا ہے کہ کون جیت رہا ہے۔ ایک سو بیس سے زیادہ حلقوں کے نتائج کا اعلان کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان میں مسلم لیگ (ن) انتخاب جیت چکی تھی۔ یہ تمام چیلنز نے کہا کہ (ن) لیگ الیکشن جیت رہی ہے۔

پرویز رشید نے کہا کہ مسلم لیگ ہاؤس میں جمع ہونے والوں سے نواز شریف کا خطاب میں نے کروایا تھا اس پر میں سزا کیلئے تیار ہوں۔ اپنے ورکروں سے خطاب اور اچھے کاموں کی دعا کی استدعا کرانا جرم ہے تو میرے خلاف مقدمہ درج کروا دیں۔ تقریر کرانے کا جرم میں نے کیا۔

عمران خان کا دوسرا سوال ریٹرننگ آفیسر اور عدلیہ کے ملاپ کے حوالے سے ہے۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن سے خود مطالبہ کیا تھا کہ ریٹرننگ آفیسران عدلیہ سے لئے جائیں۔ یہ مسلم لیگ (ن)، پی پی پی، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی یا دیگر جماعتوں کا مطالبہ نہیں تھا۔یو ٹرن عمران خان کا پرانا وطیرہ بن چکا ہے۔

پرویز رشید نے کہا کہ نگران حکومتوں کے بارے میں ان کا سوال تھا۔ ہم نے جسٹس شاکر اللہ جان، جسٹس ناصر اسلم زاہد اور رسول بخش پلیجو کا نام دیا۔ پی پی پی نے بھی تین نام دیئے۔ آئین کے تحت ہم نے ہی اس کا تقرر کرنا تھا۔ اس حوالے سے کمیٹی قائم کی گئی تھی تاہم تین دن کے اجلاسوں کے باوجود ہم تقرر نہیں کرسکے۔ پھر معاملہ سپریم کورٹ میں گیا۔ پنجاب میں ہم نے جو دو نام دیئے ان کو تسلیم نہیں کیاگیا۔ نجم سیٹھی کا نام پیپلز پارٹی نے دیا نجم سیٹھی نے بطور نگران وزیراعلیٰ چیف سیکرٹری جو انتہائی دیانتدار آفیسر تھے جن کا دامن صاف تھا ان کو تبدیل کرکے قمر زمان کو تعینات کیا۔

انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ سے عمران خان نے اس وقت ملاقات کی اور کہا کہ قمر الزمان کا تعلق (ن) لیگ سے ہے ان کو علم ہوا تو انہوں نے خود ہی انکارکردیا۔

پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان کے نجم سیٹھی کے ساتھ اتنے تعلقات تھے کہ چیف سیکرٹری تبدیل کرادیا۔ شبہاز شریف کے ساتھ کام کرنے والے تمام آفیسران کو تبدیل کردیا گیا۔ ہماری وجہ سے ایماندار آفیسران نشانہ بنے، چیف سیکرٹری سے چپڑاسی تک تبدیلی کیا گیا۔ سیکرٹری داخلہ ان کے مشیر تھے۔ راؤ افتخار، پرویز الہیٰ کے ناک کا بال تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری حکومت کے خاتمے اور گورنر راج کے وقت وہ سیکرٹری داخلہ لگائے گئے ان کو ایڈیشنل چیف سیکرٹری لگایا گیا۔ پرویز الٰہی کے پی آر او کو ڈی جی پی آر میں سربراہ تعینات کرایا گیا۔ جن آفیسران نے ہمارے کارکنوں پر تشدد کیا ان کو جیلوں میں ڈالا ، ان کو لاکر تعینات کیا گیا۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد نواز شریف کے مدمقابل تحریک انصاف کی امید وار تھیں۔ ان کا حقیقی بھائی جو صوبائی سیکرٹری صحت تھے ان کو تبدیل نہیں کیا گیا۔ اس پر تنقید (ن) لیگ کو کرنی چاہئے تاہم ہم نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا۔ ہم نے اس کا جواب ایک سال میں دے سکتے تھے تاہم نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا چوتھا سوال 35 حلقوں میں انتخابی نتائج تبدیل کرنے کے بارے میں ہے۔ قومی اسمبلی کے 77 سے زائد حلقوں میں ان کے امیدوار 8 فیصد تک ووٹ نہیں لے سکے۔ صوبائی اسمبلی کے 100 سے زائد حلقوں میں ان کے امیدوار ہی نہیں تھے۔ پنکچر لگائے ہوتے تو راولپنڈی این اے 56 جہاں سے ہمیشہ ہم جیتے ہمارے پاس ایسا اختیار ہوتا تو ہم پوری ٹیوب پھاڑ لیتے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے چار سوالوں کے جواب دے دیئے۔ اب نقل مکانی کرنے والوں پر یہ دو ارب لگا دیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو عوام بیلٹ کے ذریعے اپنا حق رائے دے دیتے ہیں اور ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے مینڈیٹ مل جاتا ہے اور حالات بہتری کی طرف آنا شروع ہو جاتے ہیں تو کیوں طاہر القادری آن ٹپک پڑتے ہیں اور عمران خان جھوٹے سوالات اٹھانا شروع کر دیتے ہیں، ساری دنیا میں بیلٹ کے ذریعے ہی اختیارات منتقل ہوتے ہیں۔

پرویز رشید نے کہا کہ اب پاکستان تبدیل ہو چکا ہے، 2014ء کا پاکستان جمہوری ہے یہ اس طرح کے تماشوں سے تبدیل نہیں ہو گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ارسلان افتخار کے حوالہ سے وزیراعلیٰ بلوچستان نے وضاحت کر دی ہے، نجم سیٹھی پی پی کے نامزد وزیراعلیٰ تھے، ہم نے ان کی نیت پر شک نہیں کیا تھا۔

پرویز رشید نے کہا کہ پی سی بی کے چیئرمین کے طور پر انہوں نے کامیابیاں حاصل کی ہیں، بنگلہ دیش کے دورہ میں انہوں نے بڑی کوششیں کیں۔ وہ کرکٹ ڈپلومیسی کے ذریعے پاکستان کی خدمت کرتے ہیں، ہم سب سے کام لینا چاہتے ہیں، ہم عمران خان سے بھی کہتے ہیں کہ وہ بھی اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔

وزیر اطلاعات کے مطابق عمران خان آئی ڈی پیز کی خدمت کریں، ہم سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہیں کرتے، نواز شریف نے انتخابی عمل میں اپنے کسی سیاسی حریف کے خلاف تقریر نہیں کی، ہم رواداری اور تحمل پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کے واقعہ پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا گیا ہے، ہم نے اپنے وزیر سے استعفیٰ لیا، کیا اس کی مثال پہلے ہے۔ اس طرح کے واقعات ہر جگہ ہوتے ہیں تاہم اس وقت تو سوالات نہیں اٹھائے جاتے، یہ انصاف اور وضع داری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں عمران خان کے تین اراکین شامل ہیں، ہم سب اصلاحات چاہتے ہیں، 2013ء کے انتخابات ماضی میں ہونے والے تمام انتخابات سے زیادہ شفاف تھے تاہم اس میں بھی مزید بہتری کی گنجائش ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز کے حوالہ سے اے پی سی میں عمران خان کو دعوت دیں گے کہ وہ ضرور شرکت کریں، یہ حکومت کا نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 4 حلقوں کے حوالہ سے چھان بین کا اختیار حکومت نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔ حامد خان والے حلقہ میں 90 سے زائد بار کیس ملتوی کیا گیا، خان صاحب کے وکلاء اگر عدالتوں میں پیش نہ ہوں تو اس میں ہمارا قصور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے منفی سیاست کرنے والوں کے حوالہ سے ٹانگیں کھینچنے کی بات کی گئی ہے، عمران خان، طاہر القادری اور دیگر اس کی واضح مثال ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی طرف سے شاہد آفریدی کی آئی ڈی پیز کیلئے دو ٹیمیں بنا کر دوستانہ میچ کھیلنے پر آمادگی کا انہیں علم نہیں تاہم ہم ان کی سیاست اور کھیل سے مستفید ہونے کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کی ٹیم ہار گئی تو وہ شکست تسلیم کر لیں گے لیکن کیا عمران خان بھی ہار تسلیم کریں گے؟ وہ اس وقت سیاست میں بھی بال ٹمپرنگ کر رہے ہیں۔

پرویز رشید نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعظم کے دورہ بنوں کے موقع پر ان کے ہمراہ تھے، ان کا رویہ مثبت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بعض حلقے یہ باتیں کر رہے ہیں کہ عمران خان کو ہسپتال کیلئے خیرات میں ملنے والی بیرون ملک سے رقم سیاست کیلئے استعمال ہو رہی ہے، خود امریکہ سے ان کے کارکن بھی اعتراضات اٹھا چکے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

abc Jun 29, 2014 12:48pm
dua hai k aap ki khwish jld pori ho .ameen

کارٹون

کارٹون : 12 اپریل 2025
کارٹون : 11 اپریل 2025