اسرائیلی جارحیت میں تیزی، 135 فلسطینی ہلاک
اسرائیل کی غزہ پر جارحیت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی آتی جا رہی ہے جہاں ہفتے کو صہیونی ریاست کی بمباری میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے۔
غزہ میں ایمرجنسی سروس کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ پانچ دن کی پرتشدد کارروائیوں میں ہلاکتوں کی تعداد 135 ہو گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 950 سے زیادہ ہے۔
ہفتے کو غزہ شہر، وسطی اربریج اور شمالی جبیلیا پر تازہ حملوں میں مزید آٹھ افراد ہلاک ہو گئے جن میں 16 اور 25 سالہ خواتین بھی شامل ہیں۔
قدرہ کے مطابق اس سے قبل وسطی مغربی غزہ کے ضلع شیخ رضوان میں حملے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی عمریں 21 سے 58 سال کے درمیان ہیں جو حملے کے وقت اپنے گھر کے باہر بیٹھے ہوئے تھے۔
پڑوسیوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان میں سے دو افراد حماس کے سابق وزیر اعظم اسماعیل حنیہ کے بھتیجے ہیں جن کے نام ندال اور علیٰ الملاش ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس سے قبل آپریشن کے پانچویں روز ہفتے کی صبح تازہ فضائی حملوں کے نتیجے میں تین فلسطینی شہری ہلاک ہو گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے ترجمان اشرف القدرا کے مطابق یہ افراد غزہ شہر کے مشرق میں تفح کے علاقے میں ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل فلسطین تنازع کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے سیز فائر کی اپیل کی ہے۔
کونسل کے تمام 15 ارکان کی جانب سے منظور شدہ بیان میں جارحیت کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے پرامن رہنے اور مذاکرات کے ذریعے معاملات کے حل پر زور دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نومبر 2012 کو ہونے والے سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے جارحیت بند کریں۔ یہ پانچ روز سے جاری اسرائیلی جارحیت پر اقوام متحدہ کا پہلا باقاعدہ بیان ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندہ ریاض منصور نے کہا کہ فلسطینی فوری طور پر سیز فائر پر عمل درآمد چاہتے ہیں، اب فلسطینیوں کی نظریں اقوام متحدہ کی اس قرارداد پر مرکوز ہیں کہ اسرائیلی اس کا کیا جواب دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس قرارداد کے بعد بھی صہیونی جارحیت ختم نہ ہوئی تو ہمارے پاس بھی اس سے نمٹنے کے لیے بہت سے ہتھیار ہیں۔
خبر رساں ادارے اے پی پی نے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ہفتے کی صبح جن مقامات کو نشانہ بنایا ان میں مساجد اور حماس کے اراکین کے گھر بھی شامل ہیں۔
اے پی پی کے مطابق جمعے کو اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے آغاز سے اب تک عسکریت پسندوں کی جانب سے 520 مارٹر گولے اور راکٹس داغے گئے، جبکہ 140 راکٹوں کو آئرن ڈوم میزائل ڈیفنس سسٹم کی مدد سے ناکارہ بنا دیا گیا۔
جمعرات کو ایک اسرائیلی فوجی مارٹر گولے کے حملے کے نتیجے میں شدید زخمی ہوا جبکہ فلسطینیوں کی جانب سے داغے گئے اینٹی ٹینک میزائل کے نتیجے میں دو فوجی معمولی زخمی ہوئے تھے۔
تاہم ابھی تک کسی اسرائیلی شہری کی ہلاکت کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
دوسری جانب کویت نے عرب وزرائے خارجہ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، جس میں غزہ کی پٹی پر بگڑتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر فضائی کارروائی کے بعد علاقے میں کشیدگی برقرار ہے اور فلسطینی رہنماؤں نے عالمی برادری سے اسرائیلی مظالم کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا آپریشن فوری بند کرے۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ بمباری حماس کے اسلامک شدت پسندوں کے خلاف طویل آپریشن کا محض آغاز ہے۔
اسرائیل نے حماس کے راکٹ حملوں کو روکنے کے لیے زمینی کارروائی کی بھی دھمکی دی ہے۔
حماس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل فلسطینی شہریوں پر مظالم سے باز نہ آیا تو وہ جوابی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں جاری حالیہ پر تشدد واقعات نومبر 2012 کے بعد بدترین واقعات میں سے ایک ہیں، جن میں یروشلم اور تل ابیب کے ساتھ حائفہ پر بھی بے شمار راکٹ حملے کیے گئے۔