ہندوستانی صحافی کی حافظ سعید سے ملاقات میں حکومتی کردار مسترد
نئی دہلی: صحافیوں کی یہ ضرورت ہے کہ وہ اپنے کام کے دوران کسی سے بھی ملاقات کریں، قطع نظر اس کے کہ وہ دہشت گرد ہے، جاسوس، پیشہ ور قاتل یا کوئی اس سے بھی بُرا انسان ہے۔
کیا ہندوستان کے سابق صحافی وید پرتاپ ویدک نے پاکستانی جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے ساتھ بطور ایک صحافی کے ملاقات کی تھی، یا پھر انہوں نے بطور ایک ہندوستانی مذاکرات کار کے ان کے ساتھ حال ہی میں بات کی تھی؟
یہ سوال ہندوستانی حکومت کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ ہندوستان کی وزیرِ خارجہ ششما سوراج نے منگل کے روز پاکستان میں اپنے سفیر سے اس سوال کا جواب معلوم کیا۔
جبکہ انہوں نے اس ملاقات کے حوالے سے نئی دہلی کی جانب سے کسی بھی سرکاری منظوری کو مسترد کردیا۔
دراصل اس کے بعد سے اس معاملے پر کانگریس پارٹی کی جانب سے سخت اور پریشان کن الزامات کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
ششما سوراج نے کہا کہ وہ مکمل طور پر اس ملاقات کو مسترد کرتی ہیں، قطع نظر اس کے کہ وید پرتاپ ویدک نے وہ ملاقات کس حیثیت سے کی تھی۔
راجیہ سبھا (سینیٹ) کو اس معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے ششما سوراج نے کہا ’’ہندوستان کی حکومت وید پرتاب ویدک کی اس ملاقات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ حکومت ممبئی دہشت گرد حملے کے مبینہ سرغنہ سے اس ملاقات کی مذمت کرتی ہے۔‘‘
ہندوستانی وزیرخارجہ نے کہا کہ انہوں نے اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن سے اس معاملے کی رپورٹ طلب کرلی ہے کہ آیا وہ اس معاملے سے باخبر تھا یا نہیں۔
انہوں نے اصرار کیا کہ حکومت کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور نہ ہی اس کے پاس اس حوالے سے چھپانے کے لیے کچھ ہے۔
ششما سوراج نے وعدہ کیا کہ پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمیشن سے اس معاملے کی مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے، اور وہ ایوان میں پیش کردی جائے گی۔
ان کا یہ ردعمل اس ملاقات پر حزب اختلاف کے اراکین کی جانب سے حکومت پر کیے جانے والے سخت زبانی حملوں کے بعد سامنے آیا۔ حزب اختلاف کے اراکین کاکہنا تھا کہ اس معاملے پر حکومت کی خاموش معنی خیز ہے اور اس سے سوالات کھڑے ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن اس معاملے سے بے خبر تھا۔
اراکین یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ کیا وید پرتاپ کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی کی گئی ہے یا نہیں۔
ششما سوراج نے کہا کہ حکومت اسی طرح اس دورے سے لاعلم تھی، جس طرح حزب اختلاف کے اراکین تھے اور انہیں بھی اس ملاقات کے بارے میں میں میڈیا کے ذریعے ہی علم ہوا۔
اس کے علاوہ انہوں نے وید پرتاپ کی جانب سے جموں و کشمیر پر کیے گئے بعض تبصروں کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی۔
حزب اختلاف کے اراکین نے وید پرتاپ ویدک کے پاکستان میں قیام کو ایک سازش قرار دیا۔
وید پرتاپ پاکستان ایک وفد کے ساتھ ایک تقریب میں شرکت کرنے کے لیے پاکستان گئے تھے، اس تقریب کا اہتمام جون میں ایک سابق وزیرِ خارجہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔
قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے کہا کہ وفد کے دیگر اراکین کا ویزہ صرف تین دن کا تھا، جس کے بعد وہ واپس لوٹ آئے تھے، جبکہ وید پرتاپ کے ویزے میں توسیع دی گئی اور انہوں نے تین ہفتے قیام کیا۔
اس پر ششما سوراج نے کہا کہ ویزہ پاکستانی حکومت کی جانب سے وفد کے اراکین کی درخواست پر جاری کیا گیا تھا۔