• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'پاک و ہند مذاکرات کی منسوخی کے ذمہ دار مودی'

شائع August 21, 2014
ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

نیویارک: امریکا کے معروف اخبار نیویارک ٹائمز نے پاکستان کے خارجہ امور کے حکام کے ساتھ اعلٰی سطح کے اجلاس کو منسوخ کرنے کے حوالے سے ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔

واضح رہے کہ اس اجلاس کو نئی دہلی میں ایک کشمیری رہنما کی پاکستانی ہائی کمیشن کے ساتھ ملاقات کا بہانہ بناکر منسوخ کیا گیا تھا۔

نیویارک ٹائمز کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ ’’دنیا میں کوئی بھی دو ممالک ایسے نہیں ہوں گے جنہیں مذاکرات اور باقاعدگی کے ساتھ مذاکرات کی اتنی زیادہ ضرورت ہو، سوائے جنوبی ایشیا کے یہ پڑوسی ممالک جو جوہری ہتھیار رکھتے ہیں، انہیں اپنے درمیان کشیدگیوں کو احتیاط کے ساتھ ختم کرنا چاہیٔے۔‘‘

مذاکرات کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ ’’اس اجلاس کی منسوخی کا فیصلہ ہندوستان کی جانب سے غیر ضروری ردّعمل تھا، خاص طور پر اس وقت جبکہ شکایات پر تبادلۂ خیال اور اس کے حل کے لیے دباؤ ڈالنے کا ایک موقع حاصل ہوسکتا تھا۔‘‘

یہ دیکھا گیا ہے کہ دونوں اطراف کشیدگی کو بڑھانے کے لیے ایک جیسا ہی رجحان پایا جاتا ہے، ہندوستان میں نیوز میڈیا مودی کو ان کی خواہش کے مطابق سخت مؤقف لینے پر زور دیتا ہے، اور پاکستان اصرار کرتا ہے کہ وہ ہندوستان کا تابعدار نہیں ہے۔

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ ’’ہمیشہ رسک نہ لینے کے لیے سیاسی بہانے دیے جائیں گے۔‘‘ اخبار مزید لکھتا ہے کہ نریندرا مودی مئی کے انتخابات میں ایک بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی اور ان کی سیاسی پوزیشن مضبوط ہے، جبکہ نواز شریف ان کی برطرفی کے مطالبہ کرنے والے سیاستدانوں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کررہے ہیں۔

بات چیت جاری رکھنے کے لیے رہنماؤں کے درمیان ایک ملاقات ضروری ہے۔ اگلے مہینے نیویار میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ایک اچھا موقع فراہم کر رہا ہے۔ یہ بے وقوفی اور خطرناک ہوگا کہ مزید مستحکم تعلقات کے لیے ایسے موقع کو برباد کیا جائے۔

نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ ’’جب نریندرا مودی نے مئی میں اپنی حلف برداری کی تقریب میں خطے کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کو مدعو کر کے ایک غیر روایتی قدم اُٹھایا تھا، تو ان سے یہ توقعات پیدا ہوئی تھیں کہ وہ سرحد پار سے اختلافات دور کرنے کے لیے سخت جدوجہد کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کی مصافحہ کرتے ہوئے تصویر اس لمحے کے عہد و پیمان کی ایک علامت بن گئی تھی۔‘‘

امریکی اخبار لکھتا ہے ’’لیکن وہ خوشگوار تصویر یاداشت میں دھندلاتی ہوئی محسوس ہوئی، جب پیر کو ہندوستان نے خارجہ سیکریٹریوں کی سطح کے مذاکرات کو منسوخ کردیا، جو دو سالوں کے دوران پہلی مرتبہ ہونے جارہے تھے اور اس کے انعقاد کے لیے اسلام آباد میں پچیس اگست کی تاریخ طے کی گئی تھی۔ اس منسوخی کا فوری سبب ہندوستان میں پاکستان کے سفیر کی کشمیر کے حریت پسند رہنما کے ساتھ ملاقات تھی، کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، جس پر دونوں ملکوں کے درمیان تین جنگیں ہوچکی ہیں۔‘‘

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024