سعودی عرب: ٹی وی پروگرام میں والد پر جنسی استحصال کا الزام
جدّہ: سعودی عرب کے مشہور ٹی وی پروگرام پر گھریلو تشدد سے متاثرہ کی ایک ہولناک داستان پیش کی گئی، جس نے سعودی باشندوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے معروف ٹی وی پروگرام ثمانیتہ کے میزبان داؤد الشریان نے روان نامی ایک خاتون کو پیش کیا، ان کے والد کئی سالوں سے ان کا جنسی استحصال کررہے تھے۔
روان نےاپنی تین سالہ بیٹی کے تحفظ کے لیے اپنے والد کے ساتھ تمام قانونی تعلقات ختم کردیے تھے، جس پر اس کے اپنےنانا نے جنسی حملہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے معروف ٹی وی میزبان اور صحافی داؤد الشریان نے اپنے جرأت مندانہ ٹی وی شو ”ثمانیتہ مع داؤد“ یعنی ’’آٹھ بجے داؤد کے ساتھ‘‘ کے ذریعے دیکھتے ہی دیکھتے اپنے ناظرین کا اعتماد حاصل کرلیا ہے۔
سعودی عرب کی تاریخ میں یہ پہلا ٹی وی ٹاک شو ہے، جس میں ہر روز نہایت جرأت مندی کے ساتھ سیاسی، سماجی اور اقتصادی مسائل کو موضوع بحث بنایا جاتا ہے۔
عربی ٹی وی چینلز پر پیش کیے جانے والے روایتی شوز کے برعکس الشریان اپنے مہمانوں اور حاضرین کے سامنے کسی قسم کی حدود کا تعین نہیں کرتے ہیں۔
اپنے ٹاک شو کے دوران الشریان کے مہمانوں کے ساتھ بے باکانہ رویے نے انہیں لاکھوں ناظرین کا اعتما د بخشا ہے، اس لیے کہ وہ ایسے مسائل پر بات کرتے ہیں جس میں ہر خاندان کی دلچسپی ہوتی ہے۔
سعودی عرب کے مشہور پروگرام ثمانیتہ مع داؤد کا ایک منظر۔ —. فوٹو بشکریہ عرب نیوز |
اس وقت داؤد الشریان کا ٹی وی شو ”ثمانیتہ مع داؤد“مشرق وسطیٰ کے تمام عرب ممالک میں عرب گوٹ ٹیلنٹ اور عرب آئیڈل کے بعد مقبول ترین ٹی وی شو بن چکا ہے۔
روان نے اپنے بوڑھے باپ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے منشیات کے عادی ایک شخص سے شادی کی تھی، جو اس وقت بشا کی جیل میں کئی الزامات کا سامنا کررہا ہے، جس میں خود اپنی بیٹی پر حملہ کرنے کا الزام بھی شامل ہے، اس شخص نے اپنی بیٹی کو منشیات کے استعمال پر مجبور کیا تھا۔
وہ پچھلے چار سال سے خاندان کے ایک گھر میں اپنی بہنوں کے ساتھ رہ رہی ہیں، جسے ان کے والد لڑکیوں کے ساتھ رات گزارتے ہیں اور منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔
ان کے والد پہلے ہی جنسی طور پر ہراساں کرنے، ہم جنس پرستی اور منشیات کے الزامات کا سامنا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا ’’میں اپنی بیٹی کے جنسی استحصال پر انہیں کبھی معاف نہیں کروں گی، وہ جدہ سے ریاض فرار ہونے سے پہلے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے تھے۔‘‘
سعودی وزارت انصاف میں ثالثی و مشاورت کے انڈر سیکریٹری اسامہ الزید کا کہنا تھا کہ اگر یہ الزامات عدالت میں ثابت ہوگئے تو اس شخص کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ اپنی بیٹی کی سرپرستی سے دستبردار ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ روان وزارتِ انصاف کی ویب سائٹ پر اپنا مقدمہ شروع کرنے کی درخواست دے سکتی ہیں۔
ایک دوسری عدالت کے ایک جج نے بتایا کہ تاہم اس صورت میں بھی روان ایک سرپرست سے محروم نہیں ہوں گی، اس لیے کہ ان کا ایک بالغ بھائی بھی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں کوئی خاتون بغیر سرپرست یعنی ولی کے زندگی نہیں گزارسکتی، اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کا کوئی مرد سرپرست ہو، چاہے وہ والد ہو، بھائی ہو، شوہر ہو یا بیٹا ہو۔
سعودی صوبے الباحۃ کے گورنر کے ترجمان احمد السیاری کا کہنا ہے کہ حکومت فوری طور پر اس معاملے کو نمٹائے گی۔
روان کی جانب سے پہلے جمع کرائی گئی ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ان کے والد نے انہیں دوبارہ شادی سے روک دیا ہے۔
داؤد الشریان کے جرأت مندانہ ٹی وی شو ”ثمانیتہ مع داؤد“ میں پیش کیے جانے والے اکثر کیسز سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سعودی سماج اخلاقی و معاشرتی لحاظ سے زوال پذیر ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں