اراضی کیس: میر شکیل الرحمٰن کا 14 روزہ عدالتی ریمانڈ منظور
لاہور کی احتساب عدالت نے جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر کیمپ جیل لاہور بھجوادیا۔
احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس کی سماعت کی۔
سماعت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ میر شکیل سے تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کی استدعا کی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کی درخواست مسترد کر دی
سماعت میں احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے استفسار کیا کہ ملزم میر شکیل کہاں ہے؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم ہلنے کی حالت میں نہیں ہے۔
جج نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ کی ذمہ داری ملزم کو پیش کرنا ہے، میں پرائیویٹ ہسپتال کے میڈیکل سرٹیفکیٹ کو تسلیم نہیں کرتا۔
بعدازاں جج نے میر شکیل الرحمٰن کو فوری طور پر عدالت پیش کرنے کا حکم دے کر سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔
وقفے کے بعد عدالتی حکم پر نیب نے میر شکیل الرحمٰن کو ایمبولینس میں پیش کیا۔
جس کے بعد احتساب عدالت نے نیب کی استدعا منظور کرتے ہوئے میر شکیل کو 12 مئی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔
مزید پڑھیں: ڈی جی نیب کی ڈگری سے متعلق بات کرنے پر میر شکیل کو گرفتار کیا گیا، اعتزاز احسن
ساتھ ہی عدالت نے میر شکیل کو کیمپ جیل لاہور منتقل کرنے کی ہدایت کی اور دوبارہ 12 مئی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری
خیال رہے کہ 12 مارچ کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔
ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔
نیب کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 1986 میں غیر قانونی طور پر یہ زمین میر شکیل الرحمٰن کو لیز پر دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: میر شکیل اراضی کیس: نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کیلئے عدالت سے رجوع کا فیصلہ
واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔
دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔
بعد ازاں گرفتاری کے اگلے ہی روز نیب نے انہیں احتساب عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا تھا جس میں متعدد مرتبہ توسیع کردی گئی تھی۔