بیرونی قرضوں کی سروسنگ کم ہو کر 2.72 ارب ڈالر ہوگئی
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں بیرونی قرضوں کی سروسنگ میں دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں 30 فیصد کمی آئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے جنوری سے مارچ کے دوران دوسری سہ ماہی کے 3 ارب 90 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں تیسری سہ ماہ میں بیرونی قرضے کی سروسنگ کی مد میں 2 ارب 72 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ادا کیے۔
رواں مالی سال حکومت نے بیرونی قرضوں کی سروسنگ کی مد میں 11 ارب 58 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ادا کیے جس میں 2 ارب 95 کروڑ ڈالر سود بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: جی 20 ممالک کے 1.8 ارب ڈالر کے قرضوں کی ری شیڈولنگ
حکومت نے مالی سال کی تین سہ ماہیوں میں قرضے کی سروسنگ کی مد میں مجموعی طور پر 9 ارب 71 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ادا کیے۔
مالیاتی ماہرین کو رواں مالی سال کے اختتام تک سروسنگ کی مجموعی لاگت 12 سے 13 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
حکومت نے جی-20 ممالک سے مئی سے جون 2021 تک ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کے قرضے کی ری شیڈولنگ کی درخواست کی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے بھی کورونا وائرس کے باعث عالمی رہنماؤں سے غریب ممالک کو قرضوں میں ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کے باوجود قرضوں کی سروسنگ ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ پر اثرات مرتب کرتی ہے۔
گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 10 ارب 28 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں جولائی سے مارچ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو کر 2 ارب 76 کروڑ ڈالر ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کی بیرونی قرضوں کی سروسنگ میں ریکارڈ اضافہ
مزید برآں رواں مالی سال میں ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی بہتری آئی ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی 5.5 فیصد اضافہ ہوا۔
خیال رہے کہ مالی سال 19-2018 کے دوران حکومت نے بیرونی قرضوں کی سروسنگ کی مد میں 11 ارب 55 کروڑ ڈالر ادا کیے جو اس سے ایک برس قبل کے دوران تقریباً 54 فیصد رہا تھا۔
ملک کے مرکزی بینک کی جانب سے 26 اگست، 2019 کو جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے اصل رقم کی مد میں 8 ارب 65 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ادا کیے جبکہ 2 ارب 93 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سود ادا کیا تھا۔