حکومت کی چیئرمین اوگرا کی تعیناتی کیلئے تنخواہ، معیار میں تبدیلی
حکومت کی جانب سے چیئرمین اوگرا کے لیے اچھے اور معیاری امیدواروں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے معاوضے کو دگنا کردیا گیا جبکہ اُمیدواروں کے لیے سلیکشن کے معیار میں بھی متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں آج بروز منگل وزیراعظم کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس متوقع ہے، جس میں اس حوالے سے سمری کی منظوری دی جاسکتی ہے جسے پہلے ہی وزیراعظم کی جانب سے منظور کیا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیں: چیئرپرسن کی سبکدوشی سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی غیر فعال
وفاقی کابینہ میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مرزا شہزاد اکبر سلیکشن کمیٹی کی سربراہی کررہے ہیں، جو وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب اور داخلہ بھی ہیں، انہوں نے 38 درخواست گزاروں میں سے شاٹ لسٹ ہونے والے 5 امیدواروں کو مسترد کردیا تھا، جن میں سے کوئی بھی اُمیدوار 60 فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا تھا۔
کابینہ کے سیکریٹری احمد نواز سکھیرا کے مطابق ان تمام اُمیدواروں میں سے کوئی امیدوار قابلیت کے لحاظ سے اوگرا چیئرمین کے معیار پر پورا نہیں اُتر سکا، انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی اس بات پر متفق ہے کہ چیئرمین اوگرا کے عہدے کے لیے وسیع النظر، قائدانہ صلاحیتوں کے حامل اور آئل کے شعبے سے متعلق جامع اور مکمل علم رکھنے والے شخص کی ہی تعیناتی ہونی چاہیے کیونکہ اسے اوگرا جیسے اہم ادارے کی قیادت سنبھالنی ہے۔
سلیکشن کمیٹی کی سفارش پر یہ توقع کی جارہی ہے کہ وفاقی کابینہ اوگرا کے چیئرمین کے تقرر کے لیے دوبارہ اشتہار دینے اور اس بار اُمیدواروں کے لیے مزید معیار کو بڑھانے جبکہ بہتر اُمیدوار کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مینجمنٹ پے اسکیل ون (ایم پی ون) کی جگہ اسپیشل پرووینشل پے اسکیل (ایس پی پی ایس) دینے پر زور دے گی۔
اس کے تحت تعینات ہونے والے چیئرمین کو مینجمنٹ تنخواہ کی مد میں 9 لاکھ 50 ہزار کے بجائے ایس پی پی ایس کے تحت 25 لاکھ روپے کے پیکج کی پیش کش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اوگرا نے پیٹرولیم بحران کا ذمہ دار 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹھہرادیا
اس وقت تمام ممبران کو 6 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ادا کی جارہی ہے جبکہ چیئرپرسن کو اضافی 50 ہزار روپے ایڈمنسٹریٹو الاؤنس کے طور پر دیے جاتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں ایس پی پی ایس کے تحت تنخواہ کا معیار 15 لاکھ روپے مقرر ہے جبکہ دونوں کے لیے تعیلم اور تجربے کا معیار ایک ہی ہے۔
جن 5 اُمیدواروں کو انٹرویو کے بعد مسترد کردیا گیا ان کا تعلق مختلف اداروں سے تھا جن میں محمد عارف، زین العابدین قریشی، شہزاد اقبال (یہ تنیوں پہلے ہی سے اوگرا سے وابستہ ہیں)، ان کے علاوہ سلمان امین اور سلمان شیر قیصرانی شامل تھے۔