پرائیوٹ اسکولز، والدین نے تعلیمی اداروں کی بندش کا حکومتی فیصلہ مسترد کردیا
لاہور: نجی اسکولوں کے مالکان اور والدین نے تعلیمی اداروں کو 11 اپریل تک بند رکھنے کے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے فیصلے کو مسترد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے این سی او سی کے اجلاس کی صدارت کے بعد پریس کانفرنس کی اور اعلان کیا تھا کہ زیادہ کورونا کیسز والے علاقوں میں تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رہیں گے۔
مزید پڑھیں: تعلیمی اداروں کی بندش کا اعلان، شفقت محمود ایک مرتبہ پھر ٹاپ ٹرینڈ
اجلاس میں محکمہ صحت اور تعلیم کے اعلیٰ حکام اور صوبائی وزیر تعلیم نے بھی شرکت کی تھی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے والدین کی ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے حکومتی اعلان پر نظرثانی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تمام مارکیٹیں کھلی ہوئی ہیں لہذا صرف اسکول ہی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب کیسے بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کو تعلیمی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ آن لائن تدریس میں معیار بہتر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام لوگ ایس او پیز کی دھجیاں اڑا رہے ہیں جب کہ صرف اسکول کے بچے ہی تمام نقصان برداشت کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں آل پاکستان پرائیوٹ اسکول فیڈریشن نے یکم اپریل سے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: ملک کے 9 شہروں کے تعلیمی اداروں میں 15 تا 28 مارچ تعطیلات کا اعلان
اے پی پی ایس ایف کے صدر کاشف مرزا نے خبردار کیا کہ اسکول کھولنے پر انتظامیہ نے کوئی کارروائی کی تو اسکول مالکان لانگ مارچ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اسکول دو شفٹوں میں کلاسز کا انعقاد جاری رکھیں گے اور ہر شفٹ میں 50 فیصد طلبہ طلب کیے جائیں گے۔
کاشف مرزا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ طلبہ اور اساتذہ کو ترجیحی طور پر ویکسین فراہم کی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اور معاشرتی اجتماعات کے نتیجے میں وائرس پھیلا لیکن حکومت صرف تعلیمی اداروں کی بندش پر توجہ دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ملک کے تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ
انہوں نے وزیر اعظم، چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف سے اسکولوں کی بندش کا اعلان واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
کاشف مراز نے حکومت کو مائیکرو لاک ڈاؤن ڈاؤن لگانے اور طلبہ کا قیمتی وقت ضائع نہ کرنے کی تجویز پیش کی۔