‘محکمہ داخلہ کا اسٹنگ آپریشن'، ساہیوال جیل کے 9 عہدیدار ’رشوت ستانی‘ پر معطل
ساہیوال سنٹرل جیل میں محکمہ داخلہ محکمہ کے ‘داخلی ذرائع‘ کی جانب سے اسٹنگ آپریشن میں 8 سے 9 لاکھ روپے ماہانہ ’رشوت ستانی‘ کے انکشاف کے بعد پنجاب کے انسپکٹر جنرل جیل خانہ مرزا شاہد سلیم بیگ نے جیل سپرنٹنڈنٹ سمیت 9 حکام کو ملازمت سے معطل کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی محکمہ داخلہ نے ڈی آئی جی (جیل خانہ جات) طارق محمود خان کو انسپکٹریٹ آف جیل لاہور کو اسکینڈل کے بارے میں سفارشات کے ساتھ 24 گھنٹوں کے اندر تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
مزیدپڑھیں: ’کسی سرکاری افسر کو رشوت لیتا دیکھیں تو گولی ماردیں‘
ساہیوال ریجن کے ڈی آئی جی (جیل) کامران انجم نے 9 اہلکاروں کی معطلی کی تصدیق کردی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ طارق محمود خان کو 31 مئی (آج) سے رشوت ستانی کی بدعنوانی کی تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ڈی آئی جی نے ایک مراسلہ کے ذریعے 25 سے زائد جیل ملازمین کو طلب کیا ہے جن میں سپرنٹنڈنٹ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور وارڈر شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسٹنگ آپریشن محکمہ داخلہ کے ایک ’نامعلوم اندرونی ذرائع‘ کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ پر کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ متعلقہ نامعلوم افراد نے زائرین کی آڑ میں ذاتی طور پر ساہیوال جیل کا دورہ کیا اور مشاہدہ کیا کہ زیر سماعت اور سزا یافتہ قیدی سے ملاقات کی غرض سے جانے والے ملاقاتیوں کو ملنے کے لیے مختلف مراحل پر جیل حکام کو رشوت دینی پڑتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایشیا میں رشوت ستانی کی سب سے زیادہ شرح بھارت میں ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
جیل کے شیڈول کے مطابق ملاقاتیوں کو ہفتے میں پانچ دن (پیر سے جمعہ) تک مختلف زمروں میں قید قیدیوں سے مل سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ کی رپورٹ میں ساہیوال جیل میں ہونے والی بدعنوانی کے بارے میں شکایات کا ذکر ہے۔
شکایت ملاقاتیوں کی جانب سے درج کی گئی جنہیں مبینہ طور پر قیدیوں سے ملنے کے لیے عہدیداروں کو رشوت دینی پڑی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ روزانہ 100-125 افراد قیدیوں سے ملنے جیل جاتے ہیں۔
اس میں یہ ذکر کیا گیا کہ اسٹنگ آپریشن کے دوران ’ذرائع‘ کو مختلف مراحل میں 300 سے 500 بطور رشوت ادا کرنا پڑے اور جب انہوں نے قیدی سے ملاقات کی تب تک رشوت کی مد میں تقریباً ڈھائی ہزار روپے ادا کیے جا چکے تھے۔
مزیدپڑھیں: وزارت داخلہ کی چینی شہریوں سے رشوت لینے والے افسر کے خلاف کارروائی
رپورٹ میں جیل کے عہدیداروں کے نام اور ان کے عہدوں کا بھی ذکر ہے رشورت لینے والوں میں وارڈر اور یہاں تک کہ فون آپریٹر بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر روزانہ آنے والوں کی بنیاد پر حساب کتاب کیا جائے اور یومیہ رشوت کی رقم مجموعی طور پر 2 لاکھ 70 ہزار روپے نقد ہے اور ماہانہ 8 سے 9 لاکھ روپے تک پہنچ جاتی ہے۔
انکوائری افسر نے یکم جنوری 2021 سے 29 مئی 2021 تک قیدیوں کے ساتھ ملنے والوں کی ملاقات کے کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی طلب کی ہیں۔