سرمایہ کار ایل این جی ٹرمینلز کی لامحدود صلاحیت بڑھانے کے مخالف
نئے 'مربوط' مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے اسپانسرز نے حکومت کی گارنٹی والے موجودہ ’غیر بنڈل‘ ایل این جی ٹرمینلز کی صلاحیت میں لامحدود اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے مارکیٹ میں اجارہ داری قائم ہوجائے گی اور مرچنٹ ٹرمینلز قائم کرنے کے لیے نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو لکھے گئے خط میں تعبیر انرجی پاکستان لمیٹڈ (ٹی ای پی ایل)، جو مٹسوبشی کارپوریشن جاپان کی 100 فیصد سبسڈی ہے، نے خبردار کیا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل تک رسائی کے قواعد و ضوابط کا مسودہ ان نئے ایل این جی ٹرمینل سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرے گا جو کسی طرح کی حکومتی ضمانت کے بغیر پورٹ قاسم پر مربوط منصوبے قائم کرنا چاہتے ہیں۔
تعبیر اگلے دو مربوط ایل این جی ٹرمینلز میں سے ایک ہے، جو آخری سرمایہ کاری کے فیصلے تک پہنچ چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایل این جی ٹرمینلز میں غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کو کم کرنے کا امکان
تعبیر نے خط میں لکھا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل تک رسائی کے قواعد و ضوابط کا مسودہ ٹرمینل کی گنجائش کے معاہدے اور اس طرح کے ٹرمینلز سے ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کی فروخت کے لحاظ سے مسابقت کو مؤثر طریقے سے فروغ نہیں دے گا اور نہ ہی یہ پورٹ قاسم کے موجودہ اور مستقبل کی نیوی گیشن رسائی سے منسلک ہوگا۔
خط میں مزید کہا گیا کہ مسودہ قوانین حکومت کی ایل این جی پالیسی 2011 اور اوگرا کے ایل این جی قواعد 2007 سے متضاد ہیں کیونکہ وہ ان منصوبوں کے درمیان فرق نہیں کرتے جنہیں تعمیراتی یا آپریشنل لائسنس یا تو 'مربوط' بنیادوں پر یا 'غیر بنڈل' بنیادوں پر دیے گئے ہیں۔
اوگرا نے اس سے قبل بھی ٹرمینل آپریٹرز کو اس درجہ بندی کی بنیاد پر لائسنس جاری کیے تھے۔
تعبیر کا کہنا تھا کہ ایل این جی ٹرمینلز جو اب تک تعمیر کیے گئے ہیں وہ ’غیر بنڈل‘ بنیاد پر قائم کیے گئے ہیں جس کے تحت حکومت کی طرف سے اس کی صلاحیت اور ٹیرف کی ضمانت دی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: ایل این جی کا کھیل: محض نااہلی یا بدعنوانی؟
تاہم نئے 'مربوط' ایل این جی ٹرمینلز، جنہیں اوگرا نے اسی ٹائٹل کے لائسنسز سے نوازا ہے، انہیں کسی حکومتی معاونت یا ضمانت کے بغیر پورے راستے کا خطرہ اٹھانا پڑا۔
خط میں لکھا گیا کہ 'لہٰذا یہ ضروری ہے کہ 'غیر بنڈل' منصوبوں پر اضافی صلاحیت حکومت کی جانب سے ٹینڈرز کے ذریعے قائم کی جائے۔