بندرگاہوں پر پھنسے سامان کی کلیئرنس کا اصولی فیصلہ
حکومت نے بندرگاہوں پر پھنسے سامان کی کلیئرنس کی اجازات کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں وزیر تجارت نوید قمر نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق وزارت تجارت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کے لیے سمری وفاقی کابینہ کو پیش کرے۔
19 مئی کو حکومت نے 33 اقسام کی 800 اشیا کی درآمد پر دو ماہ کے لیے پابندی عائد کردی تھی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق درآمد کنندگان نے درآمدی سامان کی بکنگ کروالی ہے جوحال ہی میں کراچی کی بندرگاہوں پر پہنچا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ دستاویزات فیصلے کے اعلان سے بہت پہلے دائر کی گئی تھیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ وفاقی کابینہ 18 جولائی کو اپنے فیصلے پر نظرثانی بھی کرے گی کہ آیا ان اشیا پر پابندی میں مزید توسیع کی جائے یا نہیں۔ لوازمات کی درآمد پر سے پابندی اٹھانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔
کسٹمز ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ’ہم نے لوازمات پر پابندی اس لیے عائد کی ہے کہ موبائل فونز کے مقامی مینوفیکچررز کے لیے دو ماہ کے لیے کافی اسٹاک موجود تھا۔‘
دوسری جانب وزارت تجارت پہلے ہی نوٹی فکیشن کے فوراً بعد صنعتی شعبے کے لیے خام مال، درمیانی اشیا اور مشینری کی درآمد پر پابندی ہٹا چکی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ممنوعہ اشیا کی درآمد بندرگاہوں پر پہنچ چکی ہے جو آئندہ چند ماہ تک کے لیے کافی ہوگی۔ یہ پابندی ایک لحاظ سے اشیا کی درآمد کم کرنے کے لیے لگائی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 38 دنوں میں ان مصنوعات کی درآمد پر پابندی سے مجموعی درآمدی بل پر کوئی فرق نہیں پڑا، جبکہ پابندی میں توسیع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ مجموعی اثر کو دیکھ کر کیا جائے گا۔
ادھر پاکستان کسٹمز پہلے ہی مسافروں کی سہولت اور ان کی شکایات کے بروقت ازالے کے لیے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر فوکل پرسنزنامزد کرد چکی ہے۔
فوکل پرسنز، جو محکمہ کسٹمز کے سینئر افسران ہیں، مسافروں کی مدد کے لیے ٹیلی فون پر چوبیس گھنٹے دستیاب رہیں گے۔