بڑھتی شرح سود، محدود مالیاتی گنجائش کے باعث پاکستان کے جی ڈی پی میں کمی کی پیش گوئی
عالمی بینک نے پاکستان کی رواں سال کی شرح نمو کی پیش گوئی بہت زیادہ کم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سخت مالی حالات اور محدود مالیاتی گنجائش کی وجہ سے ملک کی معاشی ترقی کے امکانات کمزور ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ورلڈ بینک اب توقع کرتا ہے کہ پاکستان کی معیشت رواں سال میں 0.4 فیصد بڑھے گی جب کہ اکتوبر میں اس نے پیش گوئی کی تھی کہ جی ڈی پی 2 فیصد کی شرح سے بڑھے گی۔
ورلڈ بینک کی اس پیش گوئی میں یہ بات فرض کی گئی ہے کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آؤٹ فنڈز کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔
ملک کا مالی سال جولائی میں شروع ہوتا ہے اور جون تک چلتا ہے، مالی سال 23 میں معیشت میں 2 فیصد اضافہ متوقع ہے، تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے جنوری میں کہا تھا کہ جی ڈی پی پیشن گوئی مزید کم ہوسکتی ہے۔
ادائیگیوں کے شدید عدم توازن کے بحران کے ساتھ پاکستان مہینوں سے معاشی بحران کا شکار ہے جب کہ 2019 میں 6 ارب 50 کروڑ ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے تحت ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت کا ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
کم معاشی پیداوار اور مہنگائی ملک بھر میں قائم آٹے کی تقسیم کے مراکز میں بھگدڑ اور لوٹ مار کا باعث بن رہی ہے۔
عالمی بینک نے کہا کہ عالمی اور مقامی خوراک کی قیمتوں میں اضافہ جنوبی ایشیا کی غریب آبادی کے لیے غذائی عدم تحفظ میں اضافہ کر رہا ہے جب کہ یہاں کے عوام خوراک پر آمدنی کا بڑا حصہ خرچ کرتے ہیں۔
ورلڈ بینک نے اپنی 2023 کی ریجنل گروتھ پیشن گوئی کو اکتوبر میں 6.1 فیصد سے کم کر کے 5.6 فیصد کر دیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بڑھتی شرح سود اور مالیاتی منڈیوں میں بے یقینی صورتحال خطے کی معیشتوں پر دباؤ ڈال رہی ہے۔
گزشتہ سال یوکرین میں جنگ کے بعد سے بیشتر ممالک نے تیز رفتاری سے شرح سود میں اضافہ کیا جس کی وجہ سے سپلائی چین شدید متاثر ہوئی اور عالمی سطح پر مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
ورلڈ بینک کی جانب سے یہ پیش گوئی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا جس کے بعد شرح سود 21 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے آج اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیسس پوائنٹس اضافہ کر کے21 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا۔