• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm

افغانستان میں مسلح گروپس کی عدم موجودگی کا امریکی بیان ’حقیقت کا اعتراف‘ ہے، طالبان

شائع July 2, 2023
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں افغانستان میں 20 سے زائد مسلح گروپوں کی موجودگی اور آپریشن کا الزام لگایا گیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں افغانستان میں 20 سے زائد مسلح گروپوں کی موجودگی اور آپریشن کا الزام لگایا گیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک میں مسلح گروپوں کی عدم موجودگی کے بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن کے تبصرے پر بات کرتے ہوئے اسے ’حقیقت کا اعتراف‘ قرار دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم امریکی صدر جو بائیڈن کے افغانستان میں مسلح گروپوں کی عدم موجودگی سے متعلق ریمارکس کو حقیقت کا اعتراف سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کی حالیہ رپورٹ کی تردید کرتا ہے جس میں افغانستان میں 20 سے زائد مسلح گروپوں کی موجودگی اور آپریشن کا الزام لگایا گیا تھا۔‘

جو بائیڈن، امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے طلبہ کے قرض میں ریلیف کے پروگرام کو روکنے کے فیصلے پر ایک پریس کانفرنس کر رہے تھے جب ایک رپورٹر نے پوچھا کہ کیا وہ 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران غلطیوں کا اعتراف کرتے ہیں۔

جس پر جو بائیڈن نے جواب دیا کہ ’نہیں نہیں، تمام ثبوت واپس آرہے ہیں، کیا آپ کو یاد ہے کہ میں نے افغانستان کے بارے میں کیا کہا تھا؟ میں نے کہا تھا کہ القاعدہ وہاں نہیں ہوگی، میں نے کہا تھا یہ وہاں نہیں ہوگی، میں نے کہا تھا کہ ہمیں طالبان سے مدد ملے گی۔‘

بات کو جاری رکھتے ہوئے جوبائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ ’اب کیا ہورہا ہے، کیا چل رہا ہے، اپنے اخبارات پڑھیں، میں درست تھا‘۔

یہ سوال ایک رپورٹ کے ذریعے اٹھایا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکام 2021 میں افغانستان سے بڑے پیمانے پر انخلا کے دوران واضح فیصلہ سازی کی کمی، مرکزی بحران کے انتظام کی عدم موجودگی اور الجھی ہوئی عوامی پیغام رسانی کی وجہ سے محتاط تھے۔

رپورٹ میں جو بائیڈن، ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید

ایک سال سے زیادہ عرصہ قبل مکمل کی گئی لیکن اس سال 30 جون کو جاری کردہ محکمہ خارجہ کی آفٹر ایکشن ریویو رپورٹ میں 2021 میں افغانستان سے انخلا کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’صدر جو بائیڈن اور ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کے عملداری کے لحاظ سے اور سابق امریکی حمایت یافتہ حکومت کی حفاظت کے اعتبار سے سنگین نتائج تھے۔‘

رپورٹ میں منفی نتائج امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا نام لیے بغیر ان پر اثر انداز ہوتے ہیں، ان میں اگست 2021 میں طالبان کے کابل پر پیش قدمی کے دوران بحران سے نمٹنے کے لیے اپنی ٹاسک فورس کو بڑھانے میں محکمے کی ناکامی اور ’بحران کے ردعمل کے تمام عناصر کی نگرانی‘ پر سینئر سفارت کار کی کوتاہی شامل تھی۔

رپورٹ میں اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا ہے جس میں مستقبل کے بحرانوں کے دوران ایک فرد کو انچارج مقرر کرنا اور سیاسی تحفظات سے ہنگامی منصوبہ بندی کو الگ کرنا شامل ہے۔

رپورٹ میں انخلا کے حتمی نتائج کی تعریف کی گئی ہے جس میں 6 ہزار امریکی نجی شہریوں سمیت ایک لاکھ 25 ہزار افراد کو نکالا گیا لیکن اس میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کو ایک ’بڑے چیلنج‘ کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بائیڈن انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے وقت سے پہلے ’واضح فیصلے نہیں کیے تھے‘ کہ کس خطرے میں افغانوں کی مدد کی جائے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’واشنگٹن کی جانب سے اس حوالے سے کہ کون سے لوگ نقل مکانی کے لیے اہل ہیں اور سفارت خانے کو کس طرح رسائی اور بہاؤ کا انتظام کرنا چاہیے، پالیسی رہنمائی اور عوامی پیغامات میں مسلسل تبدیلیوں سے الجھن میں اضافہ ہوا اور اکثر زمینی حقائق کو مدنظر رکھنے میں ناکام رہا۔‘

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024