• KHI: Fajr 5:09am Sunrise 6:25am
  • LHR: Fajr 4:37am Sunrise 5:58am
  • ISB: Fajr 4:41am Sunrise 6:04am
  • KHI: Fajr 5:09am Sunrise 6:25am
  • LHR: Fajr 4:37am Sunrise 5:58am
  • ISB: Fajr 4:41am Sunrise 6:04am

مہنگائی، سرکاری کاروباری ادارے اور قرضے مالیاتی استحکام کیلئے خطرہ ہیں، وزارت خزانہ

شائع September 2, 2023
وزارت خزانہ نے بتایا کہ غیر ملکی قرضے کل قرضوں کا 40.8 فیصد ہیں—فوٹو : ڈان
وزارت خزانہ نے بتایا کہ غیر ملکی قرضے کل قرضوں کا 40.8 فیصد ہیں—فوٹو : ڈان

وزارت خزانہ نے پالیسی پر عمل درآمد، خودمختار ضمانتوں اور سرکاری اداروں (ایس او ایز) کی خراب کارکردگی کو ممکنہ خطرات اور غیر یقینی صورتحال کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک کا مالیاتی منظرنامہ متاثر ہو سکتا ہے جبکہ مہنگائی کی ریکارڈ شرح نے ملک کے بیرونی استحکام کے لیے شدید خطرات پیدا کیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزارت خزانہ نے تازہ ترین رپورٹ فسکل رسک اسٹیٹمنٹ (ایف آر ایس) 24-2023 میں نوٹ کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری اداروں پر واجب الادا قرضوں اور اس پر دی گئی ضمانتیں مالی سال 2021 میں جی ڈی پی کے 9.7 فیصد پر تھیں اور پبلک قرضوں پر گارنٹی مالی سال 2022 کے اختتام تک 78.4 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

مزید بتایا گیا کہ بیرونی قرضے کل قرضوں کے تقریباً 37 فیصد ہیں، حالیہ برسوں میں فکسڈ ریٹ والے قرضوں میں کمی آئی ہے اور یہ کل قرضوں کا 26 فیصد ہیں، جس سے ری فنانسنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں، مزید یہ کہ مالی سال 2022 کے لیے مقامی قرضوں کی میچورٹی کا اوسط وقت مالی سال 2022 میں 3.6 فیصد تھا۔

ایف آر ایس 24-2023 کی بنیادی توجہ میکرو اکنامک دھچکوں، قرض اور ضمانتوں، قدرتی آفات، سرکاری کاروباری اداروں اور پبلک پرائیویٹ شراکت داری (پی پی پیز) پر رہی کیونکہ اس سے مالیاتی خطرات ہو سکتے ہیں جن کا حکومت کو سامنا ہے، ان میں پالیسی کے نفاذ اور ایس او ایز کو اعلی خطرات کے طور پر اجاگر کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا کہ عالمی عناصر کے چیلنجز (سپلائی چین کے مسائل، مہنگائی کا رجحان اور روس۔یوکرین کی طویل جنگ) کے درمیان مرکزی بینک کی جانب سے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافے سے معاشی سرگرمیوں پر اثر پڑتا ہے۔

پاکستان میں حالیہ عرصے کے دوران مہنگائی کی شرح میں اتار چڑھاؤ رہا، جس کی وجہ روپے کی تنزلی، توانائی اور عالمی منڈی میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہونا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی روپے کو حالیہ برسوں میں نمایاں گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو مختلف خطرے کے عوامل جیسے تجارتی عدم توازن، بیرونی قرضوں، سیاسی عدم استحکام اور عالمی اقتصادی حالات سے متاثر ہوا۔

مزید بتایا گیا کہ مالی سال 2023 کے دوران معاشی سرگرمیوں کی رفتار متعدد عناصر کی وجہ سے نمایاں طور پر کم رہی، جس میں طلب میں کمی کے اقدامات، سیلاب کے سبب زرعی پیداوار میں کمی، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں غیر یقینی، بیرونی فنانسنگ حاصل کرنے میں دشواری اور زرمبادلہ ذخائر میں کمی شامل ہیں۔

ایف آر ایس میں بتایا کہ مہنگائی کے حوالے سے صورتحال خراب ہوئی، جو بیرونی استحکام کے لیے شدید خطرہ ہے، مزید کہا کہ مستقبل میں توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے غیر یقینی کے سبب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ غیر ملکی قرضے کل قرضوں کا 40.8 فیصد ہیں، جس کے سبب حکومت کی مالیاتی صورتحال کمزور ہو سکتی ہے، اس کی وجہ خاص طور پر بُلند کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، زرمبادلہ کے کم ذخائر اور کمزور شرح تبادلہ ہونا ہے، زرمبادلہ کے کم ذخائر کے ساتھ غیر ملکی قرضوں کی بھاری ادائیگیوں کے سبب نقدیت کے مسائل جنم لے سکتے ہیں اور شرح تبادلہ اور شرح سود میں عدم استحکام بھی ہوسکتا ہے، جس سے غیر ملکی قرضوں کو بوجھ مزید بڑھ سکتا ہے ۔

کارٹون

کارٹون : 3 اکتوبر 2024
کارٹون : 2 اکتوبر 2024