• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 4:09pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 4:13pm

صدر مملکت کو شفاف الیکشن کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھنا چاہیے، بیرسٹر گوہر خان

شائع January 19, 2024
بیرسٹر گوہر  نے کہا پوری ٹیم کے بعد انڈر 19 کھلاڑیوں کو بھی نہیں کھیلنےدیا جارہا۔ فوٹو: ڈان نیوز
بیرسٹر گوہر نے کہا پوری ٹیم کے بعد انڈر 19 کھلاڑیوں کو بھی نہیں کھیلنےدیا جارہا۔ فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر خان نے صدر مملکت سے موجودہ صورتحال پر کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی کو شفاف الیکشن کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھنا چاہیے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں اینکر پرسن نادر گرامانی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی نے حالات کی بہتری کے لیےکردار ادا کرنے کی بھی درخواست کی ہے، صدر شفاف الیکشن کے لیے اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں اور انہیں سپریم کورٹ کو خط لکھنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک سیاسی جماعت پشاور ہائی کورٹ کے جج کو دھمکیاں دے رہی ہے تاکہ ہمیں ریلیف نا مل سکے اور عدالت ہمیں کیا ریلیف دے رہی ہے؟ وہ تو صرف اتنا کہہ رہے کہ ہمیں بار بار گرفتار نا کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر صاحب ہمارے ساتھ کھڑے ہیں ، وہ جب بھی آئیں گے ہمارے ساتھ ہوں گے، وہ جب بھی آئیں گے ان کا خیر مقدم کریں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلاول بھٹو ایک پرچی کے ذریعے پاکستان پارٹی کے چیئرمین بنے ہیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے بھی انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے، الیکشن کمیشن نے صرف ہمیں کیوں آؤٹ کیا الیکشن سے؟

بیرسٹر گوہر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکی سفیر سمیت کسی سفارت کار نے عمران خان سے جیل میں ملاقات نہیں کی، خان صاحب کے ساتھ ان کی اہلیہ، وکلا اور ڈاکٹرز کے علاوہ کسی نے ملاقات نہیں کی، عمران خان کسی سے بھی مذاکرات کے موڈ میں نہیں ہیں، نہ کوئی ان سے ڈیل کرنے کی جرات کر سکتا ہے، عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ ان کا جینا مرنا اس ملک کے لیے ہے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ صاف اور شفاف الیکشن کروائے جائیں، عمران خان کی نا اہلی کا کیس کیوں نہیں لگ رہا؟ اس وقت ملک کی صورتحال دیکھیں، ہمیں آگے بڑھنے کے لیے سارے اختلافات بھلانے ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مکمل اعتماد ہے، ہم عدلیہ سے کہہ رہے کہ ہم جب آپ پر بھروسہ کر رہے ہیں تو ہماری گزارشات کو بھی دیکھیں۔

اپنی گفتگو کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما نے مسلم لیگ (ن) پر تحریک انصاف کو الیکشن سے باہر کرانے کی کوششوں کا الزام بھی عائد کیا، ان کا کہنا تھا کہ بلےکا نشان واپس لینے میں کچھ قوتوں اور نواز شریف کا ہاتھ ہے، نواز شریف امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتے ہیں، نوازشریف اس بار ہماری انڈر 19 ٹیم کو بھی کھیلنے نہیں دے رہے ہیں۔

اکبر ایس بابر ہمارے رکن نہیں بلکہ پلانٹڈ آدمی ہیں، سابق چیئرمین پی ٹی آئی

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں 13 ستمبر کو انتخابی نشان دینے کا اعلان کیا تھا، الیکشن کمیشن بعد میں انتخابی نشان دینے کےفیصلے سے پیچھے ہٹ گیا، ہم نے آرڈر کی درخواست دی، الیکشن کمیشن نے ہمیں یقین دہانی کروائی کے انہوں نے بلا نہیں لیا، لیکن پھر الیکشن کمیشن نے ہمارے حق میں کیا ہوا فیصلہ کیوں کیا؟

انہوں نے دعوی کیا کہ اکبر ایس بابر ہمارے رکن نہیں بلکہ پلانٹڈ آدمی ہیں وہ کسی کے اشارے پر کام کرتے ہیں، جب جب ان کو اشارہ دیا جاتا ہے وہ آکر یہ کیس لڑتے ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کب اکبر ایس بابر نے پارٹی کی خدمت؟ انہوں نے کیا کیا ہے پارٹی کے لیے؟ یہ ہمارے رہنما نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدت کا کیس، توشہ خانہ کیس صرف دماغی ٹارچر ہے، اگر عدت کا کیس دیکھیں تو کیا اسلامی معاشرے میں کوئی اس قسم کا کیس لگاتا ہے؟ وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان کو الیکشن سے نکالا جائے، اس نا اہل کردیا جائے۔

سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی کو آؤٹ کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، لوگوں کو بٹھانا پڑتا ہے، اگر پارٹی کو باہر کریں گے تو دوسری قوتوں کو موقع مل جاتا ہے، ہمیں سیاسی عمل سے باہر کردیا گیا۔

کسی بھی صورت انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے، بیرسٹر گوہر

سابق خاتون اول کے حوالے سے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے کبھی نہیں کہا کہ سیاست میں ان کا کوئی کردار ادا ہونا چاہیے، یہی چیز تحریک انصاف کو دوسری جماعتوں سے منفرد کرتی ہے۔

انتخابات ملتوی کروانے کی قرراداد کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ جو ہوا بالکل غلط ہوا، ہم نے اہنے ایک مخصوص نسشت کے سینیٹر کو بھی اس پر نوٹس جاری کیا ہے ۔

بیرسٹر گوہر نے واضح کردیا کہ ہم کسی بھی صورت انتخابات کا بائیکاٹ نہیں کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024