لاہور ہائیکورٹ کے 4 ججز کو بھی دھمکی آمیز خطوط موصول، نجی کوریئر کمپنی کا ملازم گرفتار

شائع April 3, 2024
—فوٹو: رانا بلال
—فوٹو: رانا بلال

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 ججوں کو گزشتہ روز پاؤڈر بھرے مشکوک دھمکی آمیز خطوط موصول ہونے کے بعد آج لاہور ہائی کورٹ کے 4 ججز کو بھی دھمکی آمیز خطوط موصول ہونے کا انکشاف ہوا ہے ہے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ دھمکی آمیز خطوط جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس عالیہ نیلم کے نام بھجوائے گئے۔

ذرائع کے مطابق دھمکی آمیز خطوط نجی کوریئر کمپنی کے ملازم نے پہنچائے جسے حراست میں لے لیا گیا ہے۔

مشکوک خطوط موصول ہونے کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے، پولیس فورس احاطہ عدالت میں موجود ہے، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) حکام لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے 4ججز کو ملنے والے خطوط کی ابتدائی تفصیلات سامنے آ گئیں جہاں یہ خطوط مؤحد فاضل ولد منظور علی شاہ کی جانب سے بھجوائے گئے اور ڈی ایس پی نے جب خط کھولا تو پیکٹ میں پاؤڈر اور تحریر موجود تھی۔

درست حقائق بتائے جائیں گے، کچھ وقت دیا جائے، ڈی آئی جی آپریشنز

دریں اثنا ڈی آئی جی آپریشنز علی ناصر رضوی نے لاہور ہائی کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو موصول ہونے والے خطوط کی تعداد 4 ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تحقیقات چل رہی ہیں، دیگر کورٹس سے بھی چیک کیا جارہا ہے، چاروں خطوط محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو درست حقائق بتائے جائیں گے، کچھ وقت دیا جائے تاکہ چینلز پر چلنے والی خبر عوام تک درست جائے۔

مقدمہ درج

ادھر لاہور ہائی کورٹ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط ملنے پر تھانہ سی ٹی ڈی میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

مقدمہ نمبر 13/24 دہشت گردی سمیت سنگین دفعات کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی) کا کہنا ہے کہ دھمکی آمیز خطوط میں سے سفید رنگ کا کیمیکل پاؤڈر برامد ہوا اور ان خطوط کے پارسل بنا کر تجزیے کے لیے فرانزک سائنس ایجنسی بھجوائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس، ٹیکنیکل اور فارنزک شواہد کی مدد سے جلد ملزمان کو ٹریس کر لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز 3 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 ججوں کو پاؤڈر بھرے مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے جس میں ڈرانے دھمکانے والا نشان موجود تھے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے گزشتہ روز سائفر کیس کی سماعت کے دوران تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں خط موصول ہوئے ہیں، سائفر کیس کی سماعت میں تاخیر کی ایک وجہ یہی تھی، بنیادی طور پر ہائی کورٹ کو تھریٹ کیا گیا ہے‘۔

عدالتی ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالتی ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک جج کے اسٹاف نے خط کو کھولا تو اس کے اندر پاؤڈر موجود تھا، اسلام آباد پولیس کی ایکسپرٹس کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ پاؤڈر کے حوالے سے ابھی ایکسپرٹس کی ٹیم تحقیقات میں مشغول ہے، خط کے اندر ڈرانے دھمکانے والا نشان بھی موجود تھا، کسی خاتون نے بغیر اپنا ایڈریس لکھے خط ہائی کورٹ ججز کو ارسال کیے ہیں۔

عدالتی ذرائع نے کہا کہ چیف جسٹس عامر فاروق سمیت 8 ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوئے، خط ریشم اہلیہ وقار حسین نامی خاتون نے لکھا ہے۔

ذرائع کے مطابق خطوط کو جانچ پڑتال کے لیے لے گئے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل سیکیورٹی کو فوری طلب کرلیا ہے اور انتظامیہ نے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 ججوں کو پاؤڈر بھرے مشکوک خطوط موصول ہونے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں درج کرلیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 3 اکتوبر 2024
کارٹون : 2 اکتوبر 2024