• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 5:03pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 5:12pm

پی ٹی آئی کا انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ

شائع May 17, 2024
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی و قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے، لہذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری شدہ سیٹیں واپس کریں، عمران خان اور ہمارے کارکنان جو قید ہیں ان کے کیسز ختم کریں پھر ہی ان کے ساتھ بات چیت ہوسکتی ہے۔

رانا ثنااللہ کی مذاکرات کی دعوت کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فارم 47 سے فائدہ اٹھانے والے سب وہاں بیٹھے ہیں، پہلے فارم 47 کے نتیجے کو واپس لیا جائے۔

عمر ایوب نے بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا، ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کے الفاظ بلاول نے استعمال کیے وہ کوئی سنجیدہ سیاستدان استعمال نہیں کرتا، ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ معیشت اتنی تیزی سے کھائی میں جارہی کہ ساری جماعتیں خان صاحب کے پاس آئیں گی کہ آپ راستہ دکھائیں، یہ تینوں جماعتیں غیر جمہوری بیساکھیوں پر آئی ہیں، یہ ہمارا چرایا ہوا مینڈیٹ واپس کریں پھر ان سے بات ہوگی۔

محمود خان اچکزئی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذاکرات کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دی ہے، محمود خان اچکزئی کی تجویز آئی ہے ہم اس پر مشاورت کریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب حکومت گرائی گئی تب حالات کچھ اور تھے اور اب کچھ اور ہیں، اس کے ذمہ دار وہ ہیں جن ہوں نے مینڈیٹ چوری کروایا ہے اور جنہوں نے چوری کیا ہے، ان تینوں پارٹیوں نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا، ہم اس کے لیے عبوری حکومت کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے اور سب سے بڑھ کر الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کو ہم ذمہ دار ٹھہرائیں گے کیونکہ انہوں نے انتخابات کی نگرانی کرنی تھی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں الیکشن کمیشن کا واحد کردار صاف انتخابات کروانا ہوتا ہے اور اگر یہ نا کروا سکے تو پھر گھر جائیں، ہم ہر جگہ پر چیف الیکشن کمشنر کے خلاف بات کر رہے ہیں اور اس کے خلاف ہر قانونی عمل کریں گے۔

انتخابات میں دھاندلی سے متعلق سوال پر عمر ایوب نے جواب دیا کہ ہمارا مینڈیٹ الیکشن کمیشن نے دوسروں کو دیا، الیکشن کمیشن سامنے آئے اور اس کے ساتھ اس سارے معاملے میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو بھی دیکھنا ہوگا، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ ایک جوڈیشل کمیشن بنے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو، جو لوگ بھی اس میں ملوث تھے ان کا کردار سامنے آنا چاہیے۔

عمر ایوب نے بتایا کہ جب جوڈیشل کمیشن بنے گا تو سب اداروں کا کردار سامنے آجائے گا، انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان سے کسی کا کوئی رابطہ نہیں ہوا، ہمارے کسی رہنما کے ساتھ بھی کسی کا کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔

سپریم کورٹ پر اعتماد سے متعلق سوال پر قائد حزب اختلاف نے کہا کہ قاضی فائز عیسی صاحب کو ایک آزاد جج کے طور پر اپنی رٹ قائم کرنی پڑے گی۔

انہوں نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ عمران خان کے کیس کی سماعت براہ راست کیوں نہیں دکھائی گئی؟ سوال تو اٹھتا ہے پھر جانبداری کے حوالے سے، عمران خان اور تحریک انصاف کے کیسز میں انصاف کے ترازو کا معیار کچھ اور ہوتا ہے، دوسرے کیس میں کچھ اور ہوتا ہے۔

بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کے سوال پر عمر ایوب نے جواب دینے سے معذرت کرلی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کے غلط فیصلے مستقبل میں عیاں ہوجائیں گے، ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں اور آگے بڑھیں، آئین اور قانون کی بالا دستی کو یقینی بنائیں۔

نوٹ: تفصیلی انٹرویو آج رات 7 بجے ڈان نیوز پر نشر کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2024
کارٹون : 2 جولائی 2024