• KHI: Maghrib 6:37pm Isha 7:53pm
  • LHR: Maghrib 6:09pm Isha 7:31pm
  • ISB: Maghrib 6:15pm Isha 7:39pm
  • KHI: Maghrib 6:37pm Isha 7:53pm
  • LHR: Maghrib 6:09pm Isha 7:31pm
  • ISB: Maghrib 6:15pm Isha 7:39pm

بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہروں کے دوران 6 طلبہ کی موت، اسکول غیر معینہ مدت کیلئے بند

شائع July 17, 2024
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے دوران 6 طلبہ کی موت کے بعد بنگلہ دیش بھر میں اسکولوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا، جبکہ نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے نیم فوجی دستوں کو متحرک کر دیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سول سروس میں بھرتی کی پالیسیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مظاہروں کے بعد ملک کے ہر ہائی اسکول، مدرسے اور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں کو اگلے نوٹس تک بند رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

گزشتہ روز تشدد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، جب مظاہرین اور حکومت کے حامی طلبہ گروپوں نے ایک دوسرے پر اینٹوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا کیا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے منتشر کیا۔

ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد تسلیم الدین نے بتایا کہ چٹاگانگ میں تین افراد کی موت ہوئی، ان پر ’گولیوں کے زخموں‘ کے نشانات تھے، مزید کہا کہ بندرگاہی شہر میں جھڑپوں کے دوران مزید 35 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ڈھاکا میں حریف طلبہ گروپوں کی جانب سے ایک دوسرے پر پتھر پھینکنے سے مزید 2 افراد کی موت ہو گئی، جبکہ مظاہرین نے کئی اہم مقامات پر سڑکیں بلاک کر دیں، جس سے 2 کروڑ کے بڑے شہر میں ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا۔

پولیس انسپکٹر نے اے ایف پی کو اموات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص سر پر چوٹ لگنے سے دم توڑ گیا، جبکہ کم از کم 60 افراد زخمی ہوئے۔

شمالی شہر رنگ پور میں پولیس کمشنر محمد منیر الزمان نے بتایا کہ جھڑپوں میں ایک طالب علم مارا گیا، انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں کہ طالب علم کی موت کیسے ہوئی، لیکن کہا کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔

روکیہ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے توحید الحق نے اے ایف پی کو بتایا کہ حکمران جماعت کے حامیوں نے کوٹے کی مخالفت کرنے والے مظاہرین پر حملہ کیا، جب کہ پولیس نے ربڑ کی گولیاں چلائیں، توحید الحق نے بتایا کہ پولیس نے مظاہرین پر اپنی شاٹ گنوں سے فائرنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ طالب علم ’فائرنگ میں مارا گیا‘ لیکن آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

بنگلہ دیش بھر میں کچھ اہم شاہراہوں کو مظاہرین نے بند کر دیا تھا، حکام نے ڈھاکا اور چٹاگانگ سمیت پانچ بڑے شہروں میں نیم فوجی بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) فورس کو تعینات کر دیا تھا۔

ڈھاکا میں گزشتہ روز جھڑپیں کوٹے کی مخالفت کرنے والے مظاہرین اور حکمران عوامی لیگ کے طلبہ ونگ کے ارکان کے درمیان تصادم کے ایک دن بعد ہوئیں، جس میں 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

مظاہرے میں شریک ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم یہ تشدد کرنے نہیں آئے، ہم اپنے حقوق لینا چاہتے ہیں، لیکن حکمران جماعت کے غنڈے ہمارے پرامن احتجاج پر حملہ کر رہے ہیں۔

بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بنگلہ دیش پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر تمام پرامن مظاہرین کی حفاظت کی ضمانت دے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بھی ’پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد‘ کی مذمت کی۔

کارٹون

کارٹون : 13 ستمبر 2024
کارٹون : 12 ستمبر 2024