• KHI: Maghrib 6:22pm Isha 7:38pm
  • LHR: Maghrib 5:51pm Isha 7:12pm
  • ISB: Maghrib 5:56pm Isha 7:19pm
  • KHI: Maghrib 6:22pm Isha 7:38pm
  • LHR: Maghrib 5:51pm Isha 7:12pm
  • ISB: Maghrib 5:56pm Isha 7:19pm

’اسمٰعیل ہنیہ کو نشانہ بنا کر اسرائیل معاملات کو بہت آگے لے گیا‘

شائع July 31, 2024
اسمعیل ہنیہ: فائل فوٹو
اسمعیل ہنیہ: فائل فوٹو

فلسطین کے سابق وزیراعظم اور حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا، حماس نے ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا جس کا بدلہ لیا جائے گا۔

اسمعیل ہنیہ کے قتل کے بعد سے غزہ تنازع کے مزید بڑھنے کا خدشے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ حماس نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے، جس کا بدلہ لیں گے۔

اس حوالے سے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق قطر یونیورسٹی کے پروفیسر حسن براری کا کہنا ہے کہ وہ اسمعٰیل ہنیہ کے قتل پر حیران نہیں ہوئے، یہ اسرائیل کی اعلان کردہ پالیسی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کہتے رہے ہیں کہ وہ غزہ کے اندر یا باہر حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح تھا کہ وہ ایسا کرنے کی کوشش کریں گے، لیکن مجھے توقع نہیں تھی کہ تہران میں ایسا ہو گا، ہم جانتے ہیں کہ جب اسرائیل نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا تو ایرانیوں نے کس طرح ردعمل ظاہر کیا اور کس طرح عالمی برادری نے اسرائیل کی پشت پناہی کی اور جنگ کے امکان کو ختم کرنے کی کوشش کی۔

حسن براری نے کہا کہ اسرائیل تہران میں اسمعیل ہنیہ کو نشانہ بنا کر معاملات کو بہت آگے لے گیا ہے، یہ تہران کے لیے ایک پیغام ہے اور سب کے لیے ایک پیغام ہے کہ اسرائیل جنگ جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

یاد رہے کہ اسمعیل ہنیہ حماس کے سرکردہ رہنماؤں میں سے ایک تھے جنہوں نے پوری دنیا میں فلسطینی کاز کی حمایت کی۔

پروفیسر حسن براری نے کہا اسمعیل ہنیہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر ایران میں تھے، کیونکہ تہران ان ممالک میں سے ایک ہے جو فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہیں، اسمعیل ہنیہ نئے صدر کے حلف برداری کے لیے ایران میں تھے۔

قطر یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا تھا کہ اسمعیل ہنیہ حماس کے پہلے رہنما نہیں ہیں جنہیں قتل کیا گیا ہے۔

پروفیسر حسن براری نے بتایا کہ 2004 میں انہوں نے حماس کے روحانی پیشوا اور بانی شیخ احمد یاسین کو غزہ میں یاسین کے جانشین عبد العزیز الرنتیسی کو قتل کرنے کے ایک ماہ بعد قتل کر دیا تھا لیکن اس سے حماس کبھی ختم نہیں ہوئی، ایسا نہیں ہے کہ اسرائیل کسی مافیا سے لڑ رہا ہے، یہ لوگ فلسطینی مزاحمت کی نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسمعیل ہنیہ نے 1987 میں قیام کے بعد سے ہی حماس میں شمولیت اختیار کرلی تھی، ان کا تعلق ایک پناہ گزین خاندان سے تھا جسے اسرائیل نے بے گھر کردیا تھا، انہوں نے مزاحمتی تحریک میں شمولیت اختیار کی اور پہلی انتفاضہ اور دوسری انتفاضہ میں حصہ لیا، وہ حماس کے نمایاں ترین لوگوں میں سے ایک تھے۔

انہوں نے کہا کہ 2003 کے بعد اسمعیل ہنیہ نے حماس کے لوگوں میں کافی مقبولیت حاصل کی، صرف اپنے موقف، پوزیشن اور میڈیا میں پیشی کی وجہ سے، انہوں نے 2006 میں اسے قانون سازی کی اتھارٹی بنایا اور 2007 میں وزیر اعظم بنے، وہ اپنے قتل تک ایک نمایاں شخصیت رہے۔

کارٹون

کارٹون : 28 ستمبر 2024
کارٹون : 27 ستمبر 2024