کیا خواتین میں ’ ٹیسٹوسٹیرون’ ہارمون کا لیول زیادہ نہیں ہوسکتا؟
حال ہی میں پیرس اولمپکس میں الجزائر کی ایتھلیٹ باکسر ایمان خلیف میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح زیادہ ہونے پر انہیں عورت ماننے سے انکار کا معاملہ سامنے آنے کے بعد بہت سارے لوگوں کے ذہنوں میں سوال پیدا ہو رہا ہے کہ شاید ٹیسٹوسٹیرون ہارمون کی زیادہ سطح سے جنس تبدیل ہوتی ہے۔
تاہم میڈیکل سائنس اس خیال کی تردید کرتی ہے اور ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ طبی پیچیدگیوں اور بیماریوں کی وجہ سے بھی بعض خواتین میں مردوں میں پایا جانے والے ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کی سطح زیادہ ہوسکتی ہے۔
ٹیسٹوسٹیرون ہارمون خواتین میں بھی موجود ہوتا ہے لیکن ان میں اس کی سطح انتہائی کم ہوتی ہے اور مذکورہ ہارمون خواتین کے تولیدی نظام کو بہتر بنانے سمیت صحت کے دیگر معاملات کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتا ہے۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق خواتین کا رحم مادر (بچے دانی) ٹیسٹوسٹیرون کی معمولی سطح بناتا ہے جو کہ خواتین کے جنسی ہارمون ایسٹروجن کے ساتھ مل کر ان کی تولیدی صحت بہتر بنانے کا کام کرتا ہے۔
تاہم بعض خواتین میں پیچیدگیوں کی وجہ سے حیران کن طور پر ٹیسٹوسٹیرون کی سطح زیادہ ہوسکتی ہے۔
خواتین میں ٹیسٹوسٹیرون کا لیول زیادہ ہونے کا سب سے اہم سبب ’پولی سسٹک اووری سنڈروم‘ (پی سی ایس او) نامی بیماری ہے۔
اس بیماری کی وجہ سے خواتین میں جہاں ٹیسٹوسٹیرون کا لیول زیادہ ہوجاتا ہے، وہیں ان میں دیگر مسائل بھی ہونے لگتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق خواتین میں ٹیسٹوسٹیرون کی سطح زیادہ ہونے سے ان کے مسلز بھاری اور بڑے ہوسکتے ہیں اور ایسا محسوس ہوگا کہ وہ کسی مرد کے مسلز ہیں۔
اسی طرح ٹیسٹوسٹیرون کا زیادہ لیول ہونے سے خواتین کی آواز بھی بھاری ہوسکتی ہے جب کہ ان کے جسم پر غیر ضروری بال اور خصوصی طور پر چہرے پر بھی بال آ سکتے ہیں۔
ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ سطح رکھنے والی خواتین کے چہروں پر کیل اور مہاسے سمیت دیگر سرخ دانے بھی نکلتے ہیں اور خصوصی طورپر ان کے گالوں پر سرخ دانوں کا جھرمٹ ہونے لگتا ہے۔
ایسی خواتین کی ماہواری میں بھی بے ترتیبی آتی ہے جب کہ ان کے جذبات، احساسات اور شخصیت بھی تبدیل ہوجاتی ہے، وہ چڑ چڑے پن کا شکار ہونے سمیت جنسی تعلق سے بیزار ہوجاتی ہیں یا اس کی خواہش کم ہوجاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق خواتین میں ٹیسٹوسٹیرون کا لیول زیادہ ہونے کا مطلب ہر گز نہیں کہ ان کی جنس میں کوئی مسئلہ ہے بلکہ اس کی سطح زیادہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ انہیں ہارمونز کی پیچیدگیاں ہیں۔