اسرائیلی زمینی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں، حزب اللہ
ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی فضائی حملے میں شہادت کے باوجود غزہ کی حمایت اور اسرائیل سے لڑنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لبنان میں اسرائیلی زمینی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں گروپ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے کہا کہ حسن نصراللہ کی جگہ ایک نئے سربراہ کا انتخاب جلد کیا جائے گا اور یہ کام پہلے سے وضع شدہ طریقہ کار کے تحت کیا جائے گا۔
انہوں نے گزشتہ دنوں بڑی تعداد میں ہونے والی شہادتوں کے باوجود اسرائیل کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر قسم کی اسرائیلی زمینی جارحیت کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔
اسرائیل نے رواں ماہ کہا تھا کہ وہ غزہ کے بجائے اپنی توجہ لبنان کے ساتھ اپنی شمالی سرحد کو محفوظ بنانے پر مرکوز کر رہا ہے، تاکہ اکتوبر سے بے گھر اسرائیلی اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔
لبنان پر حملوں میں سینکڑوں افراد شہید اور لاکھوں افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور خطے کے ایک نئی جنگ کے لپیٹ میں آنے کا اندیشہ ہے۔
نعیم قاسم نے کہا کہ حزب اللہ غزہ اور فلسطین کی حمایت، لبنان اور اس کے عوام کے دفاع اور شہریوں کے قتل عام کے جواب میں اسرائیلی دشمن کا مقابلہ جاری رکھے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی قسم کی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں گے اور اگر اسرائیل زمینی راستے سے داخل ہونے کا فیصلہ کرتا ہے تو مزاحمتی قوتیں کسی بھی زمینی تصادم کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کے ساتھ ہیں اور فلسطینی کاز کی حمایت کرتے ہیں لیکن شاید ہمارا ملک جنگ کا مقابلہ نہیں کر سکتا، ہمارا ملک ایک بری حالت میں ہے اور وہ (اسرائیل) غزہ سے فارغ ہو کر لبنان آ گئے ہیں۔
نائب سربراہ نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ جنگ شاید لمبی چلے اور اس میں زیادہ وقت لگے لیکن ہم تیار ہیں، ہم اسی طرح فاتح ہوں گے جیسے 2006 میں اسرائیل کے ساتھ تنازع میں ہوئے تھے۔
لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے ہفتے کے روز بتایا تھا کہ 16 ستمبر سے اب تک 87 بچوں سمیت 1ہزار 30 افراد شہید ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے سربراہ فلیپو گرانڈی نے کہا کہ لبنان کے اندر 2لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ 1لاکھ سے زائد ہمسایہ ملک شام کا رخ کر گئے ہیں۔