• KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am
  • KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am

سینیٹ قائمہ کمیٹی: سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کی مخالفت

شائع November 1, 2024
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دے دی۔

چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔

چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں ایک چیف جسٹس اور 25 ججز شامل ہوں گے تاہم سینیٹر حامد خان اور سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ججز کی تعداد بڑھانے کی مخالفت کردی۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی کم از کم تعداد 21 لازمی ہونی چاہیے، چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری قانون سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر جنگ اخبار بتا سکتا ہے کہ مقدمات کی تعداد 60 ہزار ہے تو آپ کیوں نہیں بتا سکتے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ نئے چیف جسٹس سب کی پسند سے آئے ہیں، ان کو دو تین ماہ دینے چاہئیں، یہ سارا میلہ نئے چیف جسٹس کو لانے کے لیے ہی تھا۔

تحریک انصاف کے سینیٹر حامد خان نے کہا کہ ہم ایک انتہائی غریب ملک ہیں، ہمیں ججز پر بہت خرچ کرنا پڑتا ہے، سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ کامن سینس ہے کہ جب کام بڑھے بندے بڑھا لیں۔

اجلاس کے دوران سینیٹر حامد خان نے کہا کہ 26ویں ترمیم سے ہم نے عدلیہ کو بہت سخت نقصان پہنچایا ہے، جب کسی ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ججز کی تعداد بڑھا دی جاتی ہے کیونکہ مرضی کے فیصلے نہیں آرہے ہوتے، آپ بتائیں آپ کی حکومت کیا کرنا چاہ رہی ہے۔

بعد ازاں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کی مخالفت کے باوجود کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 25 کرنے کی منظوری دے دی۔

قبل ازیں سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ بیوروکریسی کا معیار گر گیا یے اب تو کوئی ایسی قانون سازی ہو جس میں آفسر کو او ایس ڈی بنانے کے بجائے اس کی برطرفی کی جائے۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے ججز کی تعداد بڑھانے کی درخواست واپس لے لی

تحریک انصاف کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل واپس لے لیا، سینیٹر فوزیہ ارشد نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 23 کرنے کے لیے بل کمیٹی میں پیش کیا تھا، کمیٹی نے فوزیہ ارشد کی درخواست پر بل واپس کر دیا۔

کمیٹی نے آئین کے آرٹیکل 62 میں ارکان اسمبلی کے لیے گریجویشن کی شرط شامل کرنے کے بل پر غور کیا، سینیٹر ضمیر حسین گھومرو نے کہا کہ بل میں ارکان اسمبلی بننے کے لیے گریجویشن کی شرط رکھنے کا ذکر کیا گیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پرویز مشرف نے شہید بینظیر بھٹو کا پارلیمنٹ میں راستہ روکنے کے لیے گریجویشن کی شرط قانون میں رکھی تھی، پرویز مشرف یہ سمجھتے تھے کہ محترمہ بی اے پاس ہیں گریجویٹ نہیں، پرویز مشرف کو محترمہ کی گریجوایشن کی ڈگری دکھائی گئی۔

اس موقع پر سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ گریجویشن کی شرط سے محترمہ کا نہیں شاید زرداری صاحب کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی۔

بعد ازاں سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی عدم موجودگی پر بل مؤخر کر دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024