نیب کا 6 ماہ میں کھربوں روپے مالیت کی اراضی واگزار کرانے کا دعویٰ
قومی احتساب بیورو (نیب) نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران ملک بھر میں کھربوں روپے مالیت کی اراضی برآمد واگزار کرائی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا اعلان نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقدہ بیورو کی تین روزہ 24ویں ’ڈی جیز کانفرنس‘ کے دوران کیا گیا۔
کانفرنس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ’نیب کی کوششوں سے گزشتہ چھ ماہ کے دوران بیورو نے 40 کھرب روپے سے زائد کی بلاواسطہ اور بالواسطہ ریکوری کی جو ایک ریکارڈ ہے۔‘
کانفرنس کے دوران نیب کے علاقائی دفاتر کے سربراہان نے اپنی کارکردگی کی رپورٹس پیش کیں، جن میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ کراچی اور سکھر ریجنز نے گزشتہ سال کے دوران 25 کھرب روپے کی بالواسطہ ریکوریز کیں۔
یہ 18 لاکھ ایکڑ جنگلاتی اراضی کو واگزار کرا کر حاصل کیا گیا، اور زمین پر قبضہ کرنے والوں سے زمین کی بازیابی کے بعد باضابطہ رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ کو پیش کی گئی۔ اس کوشش میں سندھ کی صوبائی حکومت کے تعاون کو بے حد سراہا گیا۔
اس کے علاوہ نیب کراچی نے سیٹلمنٹ کے ذریعے 1.18 ارب روپے کی وصولی کی۔ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ نیب سکھر نے 6 لاکھ 31 ہزار 352 ایکڑ جنگلاتی اراضی بھی واگزار کرائی جس کی مالیت بالواسطہ ریکوری کے طور پر 11 کھرب 3 ارب روپے تھی۔
دریں اثنا، بیورو کے خیبرپختونخوا چیپٹر نے 194 ارب روپے کی بالواسطہ ریکوری کی، نیب کے لاہور دفتر نے کہا کہ 24-2023 میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے مقدمات میں 23 ارب روپے کی وصولی کی گئی اور 31 ہزار 38 متاثرین کو واپس کی گئی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ نیب راولپنڈی دھوکہ دہی کے بڑے مقدمات میں رقم کی ریکوری اور متاثرین کو رقم واپس کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے، جبکہ نیب ملتان اور کوئٹہ نے نمایاں ریکوری کر کے ملک و قوم کی خدمت کے لیے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت 724 انکوائریاں اور 217 تفتیشی کیسز جاری ہیں اور زیر سماعت ریفرنسز کی تعداد 821 ہے، جبکہ جنوری 2024 سے اب تک 16 ہزار 429 شکایات نمٹائی جا چکی ہیں۔
کانفرنس کے دوران پرانے زیر التوا مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر اور غیر فعال احتساب عدالتوں کی صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں زیر التوا مقدمات کو حل کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ، یہ تجویز کیا گیا کہ غیر فعال احتساب عدالتوں کا معاملہ متعلقہ فورم پر اٹھایا جائے تاکہ انہیں فعال بنایا جا سکے، جس سے بالآخر قوم کو فائدہ ہو۔ مزید برآں، کانفرنس میں منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
کانفرنس کے شرکا کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال نیب کے انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ نے 50 اشتہاری مجرمان اور احتساب کے مقدمات میں ملوث 78 مفرور اور 12 ایسے افراد کو گرفتار کیا جو خود کو نیب کے سینئر افسر ظاہر کر کے فراڈ میں ملوث تھے۔